Home / Comments  / Articles  / Strive for High Rank in the Sight of Allah (swt) Rather than Worldly Status in the Eyes of the People

Strive for High Rank in the Sight of Allah (swt) Rather than Worldly Status in the Eyes of the People

بسم الله الرحمن الرحيم

8 Ramadhan

Strive for High Rank in the Sight of Allah (swt) Rather than Worldly Status in the Eyes of the People

The standard for high rank is that which is concealed within the hearts of men but in the plain sight of Allah (swt), Taqwa. Al-Bukhari narrated that RasulAllah (saaw) said,

أكرمهم عند الله أتقاهم

“The most honorable among them with Allah is the one who has the most Taqwa.”

And he saaw) said,

فخياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام إذا فقهوا

“Those among you who were best in Jahiliyyah, are the best among you in Islam, if they attain religious understanding.”

Taqwa is the standard for high rank and so there is no favouritism for the privileged, as is commonly seen in the Muslim World in the absence of the Khilafah on the Method of the Prophethood. When it was requested that a woman who committed theft be pardoned because she was from a noble family, RasulAllah (saaw) warned the Muslims by saying

إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا

“The people before you were ruined because when a noble person amongst them committed theft, they would leave him, but if a weak person amongst them committed theft, they would execute the legal punishment on him. By Allah, were Fatimah, the daughter of Muhammad, to commit the theft, I would have cut off her hand.”[Bukhari]

Hizb ut Tahrir/ Wilayah Pakistan

www.hizb-ut-tahrir.info/ur/

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

8 رمضان

لوگوں کی نگاہ میں دنیاوی مقام و مرتبے کے لیے نہیں بلکہ 

اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نگاہ میں بلند ترین مرتبے کے حصول کے لیے کوشش کرو

ہمارے عظیم دین میں اعلیٰ اور بلند رتبے کا معیار وہ ہے جو انسانوں کے دلوں میں تو چھپاہے لیکن اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی نگاہوں  کے سامنے ہے، یعنی تقویٰ۔آپﷺ نے فرمایا،

أكرمهم عند الله أتقاهم

“یقیناً  اللہ کی نظر میں تم میں سے سب سے زیادہ عزت دار وہ ہے جو متقی ہے”۔

آپﷺنے فرمایا:

فخياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام إذا فقهوا

“تم میں سے جو جاہلیت کے زمانے میں بہترین تھے وہ اسلام میں بھی بہترین ہیں اگر وہ دین کا فہم حاصل کرلیں”۔

اسلامی ریاست میں اعلیٰ رتبے کامعیار تقوی ہے چنانچہ اسلامی ریاست میں کسی دولت مند یا خاص خاندان سے تعلق والے کو کوئی خصوصی فائدہ  نہیں ملتا،یہ اس کے برعکس ہے  جیسا کہ آج کل ہم نبوت کے طریقے پرخلافت کے عدم موجودگی میں مسلم دنیا میں دیکھتے ہیں۔  جب رسول اللہ ﷺ سے ایک عورت کو اس وجہ سے معاف کرنے کی درخواست کی گئی کہ اس کا تعلق ایک اونچے خاندان سے ہے تو رسول اللہﷺ نے مسلمانوں کو یہ کہہ کر خبردارکیا ،

إنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا

“پچھلی بہت سی امتیں اس لیے ہلاک ہوگئیں کہ جب ان کا کوئی عزت دار (بڑا ) آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پرحد قائم کرتے ۔ اللہ کی قسم! اگر محمد کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا”(بخاری)۔

حزب التحریر ولایہ پاکستان

www.hizb-ut-tahrir.info/ur/