Home / Comments  / Views on News  / Closure of Pak-Afghan Border Weakens the Muslims before India

Closure of Pak-Afghan Border Weakens the Muslims before India

بسم الله الرحمن الرحيم

News:

            On March 7, 2017, Minister for Defence, Khawaja Muhammad Asif, said that Pak-Afghan border was rightfully closed. ‘We are committed to take every step to defend our country’, he remarked. Asif said that “terrorists” were operating from Afghanistan and it was obligatory to ensure the safety of the people.

Comment:

            After a suicide bombing at a shrine in Pakistan’s Sindh Province on 16th February 2017, which killed more than 80 people, the regime shut its borders with Afghanistan, saying the criminals behind the attack had sanctuaries in the country. Closure of the border caused severe hardship both for the Muslims of Afghanistan and Pakistan, as every day thousands of people cross border for business, social, medical and educational purposes from both sides. Afghanistan suffers the most as it is landlocked country and Pakistan is the closest and cheapest gateway to reach the rest of the world. Within a few days, thousands of people stranded on both sides of the border pleaded with the Pakistani regime to open the border. The situation became so ugly that the Afghan Ambassador in Islamabad, Omar Zakhilwal, on 4th March 2017 said that he will urge his government to arrange special flights to airlift Afghan nationals stranded in Pakistan, if the country did not reopen the border within two days. Pakistan re-opened border on 7th March 2017 for two days, during which people with a valid visa were allowed to cross the border, but by foot only. Almost thirty five thousand people crossed the border in these two days and it was closed again on 9th March 2017.

            The Pakistani regime claims the closure of the border, in the name of border management with Afghanistan, is the essential measure to stop “terrorists” entering Pakistan from Afghan soil. However, one national assembly member mocked this ridiculous claim by saying that if this is how regime thinks “terrorism” will end, then it must close Wagha check post at the Pakistan-India border as well, as the regime claims that India supports terrorist activities inside Pakistan. Today, the rulers of Muslims are tough on Muslims and gentle before enemies, even though Allah (swt) said,

مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ

“Muhammad RasulAllah and those with him are forceful against the kuffar and merciful to each other.”[Surah Al Fath 48: 29].

            Consider also that during the Afghan Jihad against Soviet Union, almost three million Afghan Muslims entered Pakistan. At that time, the Soviet Union backed Afghan regime and India were not able to dispatch so many “terrorists” to create havoc throughout Pakistan. However, now when there are US military forces and a US puppet Afghan regime in place in Afghanistan, whilst the US is supposedly an ally of Pakistan, endless waves of “terrorists” enter Pakistan! Indeed, the regime’s claim is ridiculous because it knows well that the cause for the chaos in Pakistan is the US presence in the region. It is the head of the snake of instability in Pakistan. The US’s Raymond Davis spy network funds and arranges the attacks, yet the regime does nothing about it. The US allows India to maintain a substantial presence with Afghanistan which it is uses to launch attacks on Pakistan. Yet, the regime maintains an alliance with the US and offers the olive branch of normalization to India despite its unrelenting aggression.

            Moreover, in an unfortunate era where Muslim Lands are divided by borders, check posts allow common people from both sides to cross borders, with proper security checking. Closure of these check posts only creates hardship for the Muslims living on both sides. Yet, the regime continues this policy because it aims to create animosity between Pakistan and Afghanistan. This only benefits India in the region, because it divides the Muslims, whereas Islam demands that the Muslims are unified as one state with one leader, as one hand against the enemy.

            The Pak-Afghan border is a perfect example of how borders created by the colonialists have divided one Ummah resulting in severe hardship for Muslims living on both sides of it. The miseries of the Muslims of this region and all of Muslim Lands can only be ended by restoring the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood, which will erase colonialist borders. It will enable Muslims to freely move in between Muslim Lands, enhancing economic, educational, medical and other opportunities, making the Khilafah a strong state internally.

Written for the Central Media Office of Hizb ut-Tahrir by

Shahzad Shaikh

Deputy to the official Spokesman of Hizb ut-Tahrir in Wilayah Pakistan

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خبر اور تبصرہ

پاک-افغان سرحد کی بندش بھارت کے سامنے مسلمانوں کو کمزور کرتی ہے

خبر:

7 مارچ 2017 کو وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاک-افغان سرحد صحیح بند کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ”اپنے ملک کے دفاع کے لیے ہم ہر قدم اٹھانے کے پابند ہیں”۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ “دہشت گرد” افغانستان سے کارروائیاں کررہے ہیں اور لوگوں کی حفاظت کرنا لازمی ہے۔

تبصرہ:

16 فروری کو پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایک مزار پر ہونے والے خودکش دھماکے میں 80 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس حملے کے فوراً بعد پاکستان کی حکومت نے افغانستان کے ساتھ سرحد یہ کہتے ہوئے بند کردی تھی کہ اس حملے میں ملوث مجرموں کے اڈے افغانستان میں ہیں۔ سرحد کی بندش نے پاکستان و افغانستان کے مسلمانوں کے لیے شدید مشکلات پیدا کردیں کیونکہ ہر روز دونوں جانب سے ہزاروں افراد کاروبار، علاج، تعلیم اور معاشرتی ذمہ داریوں کے ادائیگی کے لیے سرحد پار کرتے ہیں۔   لیکن افغانستان کے مسلمان سرحد کی بندش سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ افغانستان چاروں جانب سے خشکی سے گھرا ملک ہے اور بیرونی دنیا تک رسائی کے لیے پاکستان سب سے قریبی اور سستا ذریع ہے۔ چند ہی دنوں میں سرحد کے دونوں جانب ہزاروں افراد پھنس گئے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرنے لگے کہ سرحد کو فوراً کھولا جائے۔ صورتحال اس قدر خراب ہوگئی کہ پاکستان میں افغان سفیر ، عمر ذخیلوال، نے 4 مارچ 2017 کو کہا کہ اگر اگلے دو دنوں میں سرحد نہ کھولی گئی تو وہ اپنی حکومت سے پاکستان میں محصور افغان باشندوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے نکالنے پر زور دیں گے۔ پاکستان نے 7 مارچ 2017 کو صرف دو دنوں کے لیے سرحد کھولی جس کے دوران صرف ان لوگوں کو پیدل سرحد پار کرنے کی اجازت دی گئی جن کے پاس ویزہ تھا۔ ان دو دنوں میں تقریباً پینتیس ہزار افراد نے سرحد پار کی اور پھر 9 مارچ 2017 کو سرحد دوبارہ بند کردی گئی۔

پاکستان کی حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحدی آمدو رفت کو منظم کرنے کے تحت افغانستان سے “دہشت گردوں” کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے سرحد کو بند کرنا ضروری تھا ۔ لیکن قومی اسمبلی کے ایک رکن نے اس احمقانہ دعویٰ کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت یہ سمجھتی ہے اس طرح “دہشت گردی” ختم ہوگی تو اسے پھر لازمی پاک-بھارت سرحد پر واہگہ چیک پوسٹ بھی بند کردینی چاہیے کیونکہ حکومت یہ کہتی ہے بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی حمایت کرتا ہے۔ آج مسلمانوں کے حکمران مسلمانوں پر سختی کرتے ہیں جبکہ دشمنوں کے ساتھ نرمی سے پیش آتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ

“محمدﷺ اور ان کے ساتھی کفار کے خلاف سخت اور آپس میں رحم دل ہیں “(الفتح:29)۔

یہ بات بھی سامنے رہے کہ سوویت یونین کے خلاف افغان جہاد میں تقریباً تیس لاکھ افغان مسلمان ہجرت کر کے پاکستان آئے۔ اُس وقت سوویت یونین، اس کی پروردہ افغان حکومت اور بھارت ،پاکستان میں اس قدر “دہشت گرد” نہیں بھیج سکے جو پورے پاکستان میں تباہی و بربادی پھیلا دیتے۔ لیکن اب جب افغانستان میں امریکی افواج اور اس کی کٹھ پتلی افغان حکومت موجود ہے ، جبکہ امریکہ پاکستان کااتحادی ہے، تو پاکستان میں “دہشت گردوں” کی ناختم ہونے والی فوج مسلسل داخل ہورہی ہے! یقیناً حکومت کا دعویٰ ایک جھوٹ ہے کیونکہ وہ اچھی طرح جانتی ہے کہ پاکستان میں افراتفری کی وجہ خطے میں امریکہ کی موجودگی ہے۔ امریکہ ہی پاکستان میں عدم استحکام کے سانپ کا سر ہے۔ امریکہ کا ریمنڈ ڈیوس نیٹ ورک ان حملوں کی منصوبہ بندی اور اس کے لیے وسائل فراہم کرتا ہے لیکن حکومت اس کے خلاف کچھ نہیں کرتی۔ اس کے ساتھ امریکہ نے بھارت کو اجازت دے رکھی ہے کہ وہ افغانستان میں اپنی موجودگی کو بڑے پیمانے پر وسعت دے اور اس سہولت کے ذریعے بھارت پاکستان میں حملے کرواتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود حکومت امریکہ کے ساتھ اتحاد کو برقرار رکھتی ہے اور بھارت کی مسلسل جارحیت کے باوجود اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا پیغام بھیجتی رہتی ہے۔

موجودہ دور مسلمانوں کے لیے بدقسمت ہے کہ ان کے علاقوں کو سرحدوں نے تقسیم کررکھا ہے اور چیک پوسٹوں پر دونوں جانب کے عام لوگوں کو سیکیورٹی چیکنگ کے بعد گزرنے کی اجازت ہوتی ہے۔   سرحدوں کی بندش سرحد کے دونوں جانب رہنے والے عام مسلمانوں کی زندگی میں شدید مصائب پیدا کردیتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود حکومت اس پالیسی کو جاری رکھتی ہے کیونکہ اس کا ہدف پاکستان اور افغانستان کے درمیان دشمنی اور نفرت پیدا کرنا ہے۔ اس عمل کا فائدہ خطے میں صرف بھارت کو ہوتا ہے کیونکہ اس طرح مسلمان تقسیم ہوتے ہیں جبکہ اسلام مسلمانوں سے ایک ریاست ، ایک حکمران کے سرپرستی میں دشمن کے سامنے ایک یکجا قوت کی صورت میں آنے کا تقاضا کرتا ہے۔

پاک-افغان سرحد اس بات کی واضح مثال ہے کہ استعماری طاقتوں کی بنائی سرحدوں نے امت کو تقسیم کررکھا ہے جس کے نتیجے میں سرحد کے دونوں جانب کے مسلمان شدید مصائب میں زندگی گزار رہے ہیں۔ خطے اور پوری مسلم دنیا کے مسلمانوں کی یہ مشکل صرف اسی صورت میں ختم ہوسکتی ہے اگر نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کی جائےجو استعماری سرحدوں کو ختم کردے گی۔ خلافت مسلمانوں کو اس قابل بنادے گی کہ وہ مسلم علاقوں میں آزادی سے گھومیں پھریں، معاشی، تعلیمی، طبی اور دوسرے مواقعوں کو بڑھائیں اور خلافت کو اندرونی طور پر مضبوط و مستحکم بنائیں۔

حزب التحریرکے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان