Home / Comments  / Views on News  / No recovery of missing persons has exposed the lie of an independent judiciary in this kufr system

No recovery of missing persons has exposed the lie of an independent judiciary in this kufr system

 

بسم الله الرحمن الرحيم

No recovery of missing persons has exposed the lie of an independent judiciary in this kufr system

Written by: Shahzad Shaikh

(Deputy Spokesman of Hizb ut-Tahrir in Pakistan)

Dated: 17 December 2013

Event: The last week of November and first ten days of December the Pakistani media was dominated by the issue of missing persons, persons whose relatives have accused the government secret agencies of their abductions. Some of these people have been missing for over a decade now. And some of their corpses have been dumped in abandoned places with signs of severe torture.

Comment: The problem of missing persons was first created in Pakistan when the then army chief and president of Pakistan Pervaiz Musharraf entered the American war on terror after 9/11. Naveed Butt, spokesperson of Hizb ut-Tahrir in Pakistan, vocal advocate for the abolition of the American Raj and return of the Khilafah, is also amongst these missing persons since 11th May 2012.

This injustice did not end with the Musharraf-Aziz regime, it worsened during the Kayani-Zardari regime. Even though during this period a prime minister was convicted of not abiding the order of writing a letter to the Swiss authorities and eventually lost his premiership, until now neither the ISI (Inter-Services Intelligence) chief nor he Military Intelligence (MI) nor the army chief have ever appeared in front of Supreme Court, although it has been proved in a number of cases that the missing persons are in custody of the secret agencies. No wonder a lawyer of the missing persons commented, “This shows that the judiciary is still not independent”. Similarly a former Lahore High Court Bar President said that, “It is just an eyewash.”

Whether it is dictatorship or democracy thisKufr system only protects the interests of the colonialist and their agents. The solution to the problems of the people of Pakistan is not an independent judiciary within this kufr system. When this capitalist system does not allow us to make an independent foreign policy, economic policy and so on, then can we dream of having an independent judiciary through a system of slavery? Changing faces from Kayani-Zardari to Raheel-Nawaz will never bring relief, what is required is the abolition of this kufr system.

In order to have an independent judiciary one must have an independent political system first which is the system of Khilafah. This system makes the judiciary independent of legislative and administration influence because judiciary only announces verdicts according to the Quran and the Sunnah. And every government official whether it is the Khalifah or Ameer of Jihad or the Wali cannot dare to refuse to come in front of the court and implement its orders. So a judiciary under Khilafah can make sure the rights of the common people are protected and the rulers are accounted for their breach of the Sharia law. RasulAllah (SAW) warned the Muslims by saying … إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا  “The people before you were ruined because when a noble person amongst them committed theft, they would leave him, but if a weak person amongst them committed theft, they would execute the legal punishment on him. By Allah, were Fatimah, the daughter of Muhammad, to commit the theft, I would have cut off her hand.” [Bukhari]


بسم اللہ الرحمن الرحیم

جبری گمشدہ افراد کی عدم بازیابی نے اس کفریہ نظام میں آزاد عدلیہ کے جھوٹ کو بے نقاب کر دیا ہے

تحریر: شہزاد شیخ

(پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان)

تاریخ:17دسمبر2013

خبر: نومبر کا آخری ہفتہ اور دسمبر کے پہلے دس دن پاکستان کے میڈیا میں جبری گمشدہ افراد کا تذکرہ چھایا رہاجن کے عزیز و اقارب اپنے پیاروں کی  جبری گمشدگی کا ذمہ دار حکومتی ایجنسیوں کو ٹھراتے ہیں۔ ان جبری گمشدہ افراد میں سے کئی کو اغوا ہوئے تقریباً ایک دہائی کا عرصہ گزر چکا ہے، جبکہ ان میں کچھ افراد کی لاشیں ویران جگہوں سے ملیں جن پر شدید تشدد کے نشانات واضح تھے۔

تبصرہ: پاکستان میں جبری گمشدہ افراد کا مسئلہ سب سے پہلے اس وقت پیدا ہوا جب 9/11 کے بعد اس وقت کے آرمی چیف اور صدر پاکستان پرویز مشرف نے دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا۔پاکستان سے امریکی راج کے خاتمے اور خلافت کے قیام کی ایک توانا آواز، پاکستان میں  حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ بھی ان جبری گمشدہ افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ نوید بٹ کو 11مئی 2012 کو ان کے بچوں کی موجودگی میں حکومتی ایجنسی کے غنڈوں نے اغوا کیا تھا۔

یہ ظلم اور ناانصافی مشرف و عزیز حکومت کے خاتمے کے ساتھ ختم نہیں ہوا بلکہ کیانی و زرداری حکومت میں اس ظلم میں مزید کئی گنا اضافہ ہوگیا۔ اگرچہ اس عرصے میں ایک وزیر اعظم اپنی وزارت  اعظمٰی سے صرف اس لیے ہاتھ دھو بیٹھا کیونکہ اس نے عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے سوئس حکام کو خط نہیں لکھا تھا۔لیکن اس عظیم انسانی المیے پر آج کے دن تک  آئی۔ایس۔آئی (I.S.I)کے سربراہ یا ملٹری انٹیلی جنس (M.I) کے سربراہ یا افواج پاکستان کے سربراہ کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم جاری   نہیں ہوا جبکہ کئی مقدمات میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ جبری گمشدہ افراد خفیہ ایجنسیوں کے قبضے میں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جبری گمشدہ افراد کے وکیل نے کہا کہ “یہ ثابت کرتا ہے کہ عدلیہ اب بھی آزاد نہیں ہے” ۔ اسی طرح لاہور ہائی کورٹ بار کے سابق صدر نے کہا کہ “یہ محض ایک دھوکہ ہے”۔

چاہے آمریت ہو یا جمہوریت یہ کفریہ نظام صرف استعماری طاقتوں اور ان کے ایجنٹوں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔ پاکستان کے عوام کے مسائل کا حل اس کفریہ نظام میں “آزاد عدلیہ” نہیں ہے ۔ جب یہ سرمایہ دارانہ نظام ہمیں  خارجی تعلقات،  معیشت اور دیگر معاملات میں آزادانہ پالیسیاں بنانے کی اجازت نہیں دیتا  تو کیا ہم اس غلامانہ نظام کے ذریعے آزاد عدلیہ کے قیام کا خواب دیکھ سکتے ہیں؟ کیانی و زرداری حکومت سے راحیل و نواز حکومت تک، چہروں کی تبدیلی کبھی کسی مثبت تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت نہیں ہوگی۔ دراصل اس کفریہ نظام کا خاتمہ ہی وقت کی ضرورت ہے۔

آزاد عدلیہ کے قیام کے لیے پہلے آزاد سیاسی نظام کا ہونا انتہائی ضروری ہے جو کہ صرف خلافت کا نظام ہے۔یہ نظام عدلیہ کو مقننہ اور انتظامیہ کے اثرو رسوخ سے آزاد کرتا ہے کیونکہ عدلیہ صرف اور صرف قرآن و سنت کے مطابق فیصلے کرتی ہے اور ہر حکومتی عہدیدار چاہے وہ خلیفہ ہو یا امیر جہاد یا والی، کسی صورت عدلیہ کے سامنے پیش ہونے یا ان کے فیصلوں کو نافذ کرنے سے انکار کی جرات نہیں کرسکتا۔  لہٰذا خلافت میں عدلیہ عام عوام کے حقوق کی حقیقی ضامن ہوتی ہے اور اگر حکمران شریعت کے قوانین کی خلاف ورزی کریں تو ان کا سخت احتساب کرتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ  إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا ” تم سے پہلے کے لوگ اس لیے تباہ ہوگئے کیونکہ جب ان میں سے کوئی بڑا شخص چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے لیکن  اگر کمزور شخص چوری کرتا تو اس پر سزا لاگو کردیتے۔ اللہ کی قسم اگر محمدﷺ کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرے تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دوں گا” (بخاری)۔