Home / Comments  / Views on News  / Pakistan’s constitution is not Islamic no matter how much Fataw’s been issued

Pakistan’s constitution is not Islamic no matter how much Fataw’s been issued

بسم الله الرحمن الرحيم

Views on News

Pakistan’s constitution is not Islamic no matter how much Fataw’s been issued

News:

Bilawal Bhutto Zardari, the patron-in-chief of the Pakistan People’s Party, on Saturday, 16th of February 2014, slammed the Taliban for trying to drag the country back to the “stone-age.” He said, “The Taliban want to impose the law of terror in the country, but I want to tell them, if you have to live in Pakistan you will have to follow its constitution”.

Comment:

Since the start of the negotiations process between the Raheel-Nawaz regime and Tehrik-i-Taliban Pakistan, a strong discussion in the media has been started regarding the constitution of Pakistan, as to whether it is Islamic or un-Islamic. The government contacted leading Ulema to get their Fatawa’s that the 1973 constitution is an Islamic constitution. Similarly almost every political party that calls for Islam, declared the 1973 constitution as Islamic. They even went a step forward and declared that Sharia is being implemented in Pakistan.

There is no doubt that the current constitution of 1973 is built on British India Act 1935 and The Indian Independence Act of 1947. After the creation of Pakistan a discussion was started in the legislative assembly as to how to make the constitution an Islamic one. This discussion resulted in the shape of Objective Resolution and it was made the part and parcel of the constitution. In this resolution, it was declared that sovereignty belongs to Allah, but in the very next sentence the authority to legislate was handed over to parliament.
So the constitution is rooted in man making law according to his whims and desires, not in the commands and prohibitions of Allah SWT. The current constitution is for democracy and contradicts Islam and its state, the Khilafah.

Knowing the desire within the Muslims to fulfill the dream of their forefathers in establishing Pakistan for the sake of Islam, successive regimes have played lip service to Islam. Article 221(1) was introduced stating that no law will be legislated which is contradictory to Islam, instead of stating that every law can only extracted from Quran and Sunnah. According to Article 228 an Islamic Ideology Council was formed which has to only recommend changes in the laws to make them Islamic. The council’s recommendations are not binding on the parliament. Therefore since its inception, the council has submitted more than six thousand recommendations, but none have been passed by the parliament. Also a Federal Shariah court was established under article 203D (1) but it has been barred to hear constitutional petitions and its verdicts can be challenged in Supreme Court of Pakistan. The promulgation of the Federal Sharia court itself is an evidence that other courts are non-Shariah.

The people of Pakistan now know that the current constitution and the entire system established under its protection is not from Islam. They know that because under this constitution of democracy, Riba is Halal, concentration of wealth is increasing, obscenity and vulgarity is being promoted, cases linger on for years and even decades in the courts and even then justice is not delivered, the poor are taxed beyond that which they can bear, the public property of the Ummah is being privatized, sanctity of life and property are not guaranteed and Kafir Harbi countries are allowed to operate military bases, intelligence offices and embassies to spread their mischief.

Under this situation Ummah only considers Islam as its refuge and the desire of establishing Islam is increasing day by day. It is the deception of the Kuffar and their agents that you can change hundreds of articles of the constitution and thousands of laws in order to make them Islamic, if you have the majority in the parliament. The need of the time is radical change, abolition of democracy and its constitution and the immediate implementation of Islam comprehensively and exclusively. And this can only happen with the establishment of Khilafah.

Written for the Central Media Office of Hizb ut-Tahrir by

Shahzad Shaikh

Deputy to the Spokesman of Hizb ut-Tahrir in Wilayah Pakistan

 

پاکستان کا آئین غیر اسلامی  ہے چاہے کتنے ہی فتوے جاری کر دیے جائیں

خبر: پاکستان پیپلز پارٹی کے پیٹرن انچیف بلاول بھٹو زرداری نے 15 فروری 2014، بروز ہفتہ ، طالبان کو بھر پور تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ ملک کو”پتھر کے دور” میں لے جانا چاہتے ہیں۔ اس نے کہا کہ “طالبان ملک میں دہشت گردی کا قانون رائج کرنا چاہتے ہیں لیکن میں انھیں بتادینا چاہتا ہوں کہ اگر تم نے پاکستان میں رہنا ہے تو اس کے آئین کی پیروی کرنا ہوگی”۔

تبصرہ: جب سے راحیل-نواز حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوا ہے میڈیا میں ایک زبردست بحث شروع ہو گئی ہے کہ آیا پاکستان کا آئین اسلامی ہے یا غیر اسلامی۔ حکومت نے بڑے بڑے علماء سے رابطے کئے اور ان سے  فتوے حاصل کئے کہ 1973 کا آئین ایک اسلامی آئین ہے۔  اسی طرح تقریباً ہر اس سیاسی جماعت ، جو اسلام کی دعوت کی علمبرادر ہے، نے بھی اس آئین کو اسلامی آئین قرار دیا  بلکہ وہ اس سے ایک قدم آگے بڑھ گئے اور یہ کہا کہ پاکستان میں شریعت نافذ ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کا موجودہ آئین 1935 کے ایکٹ آف انڈیا اور 1947 کے آزادی ایکٹ کا ہی تسلسل ہے۔ قیام پاکستان کے فوراً بعد ہی اس وقت کی آئین ساز اسمبلی میں یہ بحث شروع ہوگئی تھی کہ کس طرح اس آئین کو اسلامی آئین بنایا جائے۔ اس بحث کے نتیجے میں “قرارداد مقاصد” تشکیل پائی جس کو آئین کا مستقل حصہ بنا دیا گیا۔ اس قرارداد میں یہ کہا گیا کہ اقتدار اعلٰی صرف اللہ ہی کے لیے ہے لیکن اگلے ہی جملے میں قانون سازی کا اختیار پارلیمنٹ کو دے دیا گیا۔  لہٰذا یہ آئین انسانوں کو اپنی خواہشات کے مطابق قانون سازی کا اختیار دیتا ہے نہ کہ یہ آئین اللہ سبحانہ و تعالٰی کے اوامر و نواہی کو قوانین کا ماخذ قرار دیتا ہے۔ موجودہ آئین جمہوری آئین ہے یہ اسلام اور اس کی ریاست خلافت کا آئین نہیں ہے۔

اس بات کو جانتے ہوئے کہ پاکستان کے مسلمان اپنے آباؤ اجداد کے خواب کی تکمیل یعنی اسلام کا نفاذ چاہتے ہیں، ہر حکومت نے اس حوالے سے محض زبانی جمع خرچ ہی کیا ۔ 1973 کے آئین میں (1)227 شق ڈالی گئی کہ کوئی بھی قانون شریعت کے منافی نہیں بنایا جائے گا جبکہ کہا یہ جانا چاہیے تھا کہ قرآن و سنت کے سوا کہیں سے بھی کوئی قانون نہیں لیا جائے گا۔ آئین کی شق228 کے تحت اسلامی نظریاتی کونسل قائم کی گئی جس کا کام قوانین کو اسلامی بنانے کے لئے پارلیمنٹ کو تجاویز دینا ہے۔ اس کونسل کی تجاویز پر عمل کرنا پارلیمنٹ کے لئے لازمی نہیں ہے ، یہی وجہ ہے کہ اپنے قیام سے لے کر یہ کونسل  اب تک چھ ہزار سے زائد تجاویز دے چکی ہے لیکن کسی ایک کو بھی پارلیمنٹ نے منظور نہیں کیا۔ اسی طرح آئین کی شق (1)D203 کے تحت وفاقی شرعی عدالت قائم کی گئی لیکن یہ عدالت آئینی مقدمات کو سن ہی نہیں سکتی اور اس کے فیصلوں کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ وفاقی شرعی عدالت کا قیام ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ باقی عدالتیں غیر شرعی ہیں۔

پاکستان کے عوام اب یہ جانتے ہیں کہ موجودہ آئین اور اس کے تحت قائم یہ پورا نظام غیر اسلامی ہے۔ وہ یہ اس لئے جانتے ہیں ہیں کیونکہ اس آئینی جمہوریت کے تحت سود حلال ہے، دولت کے ارتکاز میں اضافہ ہورہا ہے، عریانی و فحاشی کو فروغ دیا جارہا ہے، عدالتوں میں سالوں بلکہ دہائیوں تک  مقدمات چلتے رہتے ہیں اور پھر بھی انصاف نہیں ملتا، غریبوں پر ٹیکسوں کی بھرمار کر کے ان کی کمر توڑ دی گئی ہے ، امت کے اثاثوں کو نجی ملکیت میں دیا جارہا ہے، جان اور مال کا کوئی تحفظ نہیں اور کافر حربی ممالک کو اس بات کی اجازت ہے کہ وہ فوجی اڈے، سفارت خانے، انٹیلی جنس دفاتر قائم کریں اور اپنی سازشوں کو عملی جامع پہنائیں۔

اس صورتحال میں امت صرف اور صرف اسلام کو ہی اپنا نجات دہندہ سمجھتی ہے اور اسلام کے قیام کی خواہش دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے۔ یہ کفار اور ان کے ایجنٹوں کا دھوکہ ہے کہ اگر آپ کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت ہے تو سینکڑوں آئینی دفعات اور ہزاروں قوانین کو ایک ایک کر کے اسلامی بنالیں۔ وقت کی ضرورت ایک انقلابی تبدیلی ہے ۔ لہٰذا جمہوریت اور اس کے آئین کی منسوخی اور اسلام کا مکمل  اور فوری نفاذ انتہائی ضروری ہے۔ اور ایسا صرف ریاست خلافت کے قیام کے ذریعے سے ہی ہوگا۔

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان