Home / Comments  / Articles  / The Return of the Khilafah is by Securing Nussrah

The Return of the Khilafah is by Securing Nussrah

بسم الله الرحمن الرحيم

24 Ramadhan

The Return of the Khilafah is by Securing Nussrah

We notice that RasulAllah (saaw) rejected all the invitations from the kuffar to enter their kufr system. The kuffar invited him as a member of their parliament, Dar un-Nadhwa, and even as its head. Yet, RasulAllah (saaw) firmly rejected to arbitrate within their system of kufr, a “Taghoot” ruling by other than all that Allah سبحانهوتعالى has revealed, like its modern equivalent Democracy. Allah (saaw) has said,

﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آَمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ﴾

“Have you not seen those who claim to believe in what was revealed to you and what was revealed before you, they want to arbitrate to Taghut though they were ordered to disbelieve in it.” [Surah An-Nisaa 4:60].

Moreover, he (saaw) stripped the kufr rule of its physical support from those who had the material power to secure its survival. He (saaw) personally met the men of war, fire and steel, and demanded from them the Nussrah for the Deen. He (saaw) travelled near and far, in hardship and in ease, to secure the Nussrah for Islam as a state.

Hizb ut Tahrir/ Wilayah Pakistan

www.hizb-ut-tahrir.info/ur/

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

24 رمضان

خلافت کا قیام  نُصرَۃ(مادّی مدد)فراہم کرنے سےہی ہوگا

ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کفار نے آپﷺ کو اپنی پارلیمنٹ، دارالندوہ، میں شمولیت اور اس کا سربراہ تک بننے کی پیشکش کی لیکن رسول اللہﷺنے مضبوطی سے اس پیشکش کو رد کر دیا۔ اللہ کے نازل کردہ نظام کے سوا کسی بھی دوسرے نظام کو  اللہ سبحانہ و تعالی نے “طاغوت ” قرار دیا ہے اورموجودہ جمہوریت اسی کی ایک شکل ہےکہ جس میں قانون وفیصلے کا اختیار شریعت کی بجائے پارلیمنٹ میں بیٹھے ہوئے عوامی نمائندوں کے پاس ہوتا ہے۔  اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

﴿أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ آَمَنُوا بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيدُونَ أَنْ يَتَحَاكَمُوا إِلَى الطَّاغُوتِ وَقَدْ أُمِرُوا أَنْ يَكْفُرُوا بِهِ﴾

“کیا آپﷺ نے نہیں دیکھا ان لوگوں کو جو دعوی کرتے ہیں کہ وہ ایمان لائے ہیں ، اس پر جو آپ ﷺ پراور آپﷺ سے پہلے نازل ہوا، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے فیصلے طاغوت(غیر اللہ) کے پاس لے جائیں حالانکہ ان کو حکم ہوچکا ہے کہ طاغوت کا انکار کردیں”(النساء:60)۔

رسول اللہﷺ نے کفر کی حکمرانی کو اس مادّی سہارے سے محروم کیاجواسے  تحفظ فراہم کیے ہوئے تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ذاتی طور پر ان لوگوں سے ملاقاتیں کیں جو جنگی طاقت رکھتے تھے اور ان سے مطالبہ کیاکہ وہ ایمان قبول کرنے کے ساتھ ساتھ دینِ اسلام کو نُصرَۃ(مادّی مدد)فراہم کریں۔  اس مقصد کے حصول کے لیے رسول اللہ ﷺ نے طویل سفر کیے، مشکلات اٹھائیں تا کہ اسلام کو ایک ریاست کی شکل میں قائم کرنے کے لیے نُصرۃ کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔ 

حزب التحریر ولایہ پاکستان