Home / Press Releases  / Global PRs  / You have Allah, O People of Al-Ghouta

You have Allah, O People of Al-Ghouta

Friday, 21st Jumada II 1439 AH 09/03/2017 CE Issue No: 1439 AH / 013

Press Release

You have Allah, O People of Al-Ghouta
(Translated)

More than 2,000 air strikes were launched by the Russian Air Force (1150 raids) and the Syrian Air Force (900 raids) destroyed the people and the land; it destroyed hospitals, vegetable markets and bakeries, killing 900 martyrs and injuring 2,000 unarmed civilians. The whole world is complicit with the butcher of Damascus and the Moscow criminal, in their relentless brutality to annihilate the people of Ghouta, the heroes who refused to bow down to Pharaoh, or Nero of the century, Bashar. But Bashar is nothing more than a puppet who gave “legitimacy” to the Russian air force’s intervention, which reflects Putin’s deep rooted hatred of Islam and Muslims.

The Western countries’ silence, the so-called “international community”, reveals their participation in this sinful aggression. These countries have already raised the slogan, “Never Again” to prevent the recurrence of the so-called Holocaust. Yet it was not implemented in Srebrenica-Bosnia in 1995, when UN peacekeepers handed over Muslims to the criminal gangs of Serbs and gave them the green light to commit the Holocaust against 11,000 Muslims; neither it was implemented in Rwanda in 1994 nor in Central Africa in 2016. Nor in Myanmar in 2017.

No wonder Col. John Thomas of the U.S. Central Command Public Affairs Office told the Daily Beast Newspaper: “Those aren’t our issues,” “CENTCOM has no part in anything in Syria other than defeat of ISIS and some counterterrorism authority,”

Stopping the biggest terrorist, Bashar Al-Assad, a loyal American agent, is not part of the US military mission in Syria. UN Under-Secretary-General for Political Affairs Jeffrey Feltman, continuing the criminal play, told a UN Security Council session on 28/2/ 2018, on the humanitarian situation in Syria, that the United Nations will continue “to call forcefully for justice and accountability,” “those responsible for the catalogue of horrors that mark daily life in Syria…must be held accountable”,

This green light explains Lavrov’s statement: “There are groups in both Eastern Ghouta and Idlib, which are presented as moderates by their Western partners and sponsors, including Ahrar Al-Sham and Jaish Al-Islam, they are cooperating with Ahrar Al-Sham movement,” adding that the Syrian regime and Moscow will continue to target them. Yes. Lavrov accuses Ahrar Al-Sham movement, which is waging a fierce war against Hay’at Tahrir Al-Sham in Idlib that it is cooperating with this branded “terrorist” organization, to justify the destruction campaign based on the scorched earth policy in Ghouta.

That is why neither Russia nor the United Nations accepted Jaish Al-Islam and Failaq Ar-Rahman’s offer; to take out the elements of Hay’at Tahrir Al-Sham from Al-Ghouta. Taking them out destroys the pretext of fighting the terrorists. And leaving them inside justifies the bombing of children and women and blowing up of hospitals, vegetable markets, bakeries, pharmacies and ambulances. All this under the watchful eyes and ears of the “international community” which raises the banner of civilization and human rights!!

And is also under the sight and hearing of Muslim rulers who are busy serving the interests of their masters, the colonial West. And it is under the sight and hearing of the leaders of the armies in Muslim countries. These armies, which drain thousands of billions of Muslim wealth, if they do not carry out their duties to protect Muslims and defend their honour and blood, what is the purpose of their existence?

The Prophet (saw) said:

«مَا مِنْ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِمًا فِي مَوْضِعٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلَّا خَذَلَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ وَمَا مِنْ امْرِئٍ يَنْصُرُ مُسْلِمًا فِي مَوْضِعٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلَّا نَصَرَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ نُصْرَتَهُ»

“Whoever abandons a Muslim in a place where his sanctity is violated and his honour is reduced, Allah will abandon him in the place where he loves to be supported by Allah. And whoever supports a Muslim in a place where his sanctity is violated and his honour is reduced, Allah will support him in the place that he loves to get His (swt) support.”

O Allah we are defeated, make us victorious.

Dr. Osman Bakhach
Director of the Central Media Office of Hizb ut Tahrir

بسم الله الرحمن الرحيم 

پریس ریلیز

اے غوطہ کے لوگوں، تمہارے ساتھ اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہیں

شام میں روسی فضائیہ نے 1150 اور شامی فضائیہ نے 900 سے زائد یعنی مشترکہ طور پر 2000 سے زائد حملے کیے ہیں اور لوگوں اور ان کی زمین کو تباہ کردیا ہے؛ ان حملوں میں اسپتال،  بازار اور بیکریوں کو تباہ کیا گیا جس میں نہتے 900 افراد شہید اور 2000 زخمی ہوگئے۔ پوری دنیا غوطہ کے لوگوں کو ختم کرنے کے لیے دمشق کے قصائی اور مجرم ماسکو  کی وحشیانہ اور نہ ختم ہونے والی بمباری میں ان کے ساتھ شریک ہے۔شام کے مسلمانوں پر یہ وحشیانہ جبر اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ انہوں نے اس صدی کے فرعون اور نیرو،بشار، کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا ہے۔  لیکن بشار محض ایک کٹھی پتلی ہے جس نے روسی فضائیہ کی مداخلت کو “قانونی” بنادیا ہے۔روسی فضائیہ کی بے رحمانہ اور وحشیانہ بمباری سے پوٹن کی اسلام اور مسلمانوں  سے  شدید اور گہری دشمنی واضح ہوجاتی ہے۔

مغربی ممالک اور نام نہاد “بین الاقوامی برادری”کی خاموشی، غوطہ کے لوگوں کے خلاف مجرمانہ حملے میں ان کی شمولیت کو بے نقاب کرتی ہے۔ ان ممالک نے ہولوکاسٹ  کو دوبارہ  ہونے سے روکنے کے لیے  پہلے بھی یہ نعرہ بلند کیا تھا، “آئیندہ کبھی نہیں”  لیکن اس نعرے پر 1995 میں سربرینکا، بوسنیا میں عمل نہیں ہوا جب اقوام متحدہ کی امن فوج نے مسلمانوں کو سربیا کے غنڈوں اور مجرموں کے گروہوں کے حوالے کردیا اور انہیں یہ اشارہ دیا کہ وہ 11000 مسلمانوں کے خلاف ہولوکاسٹ کا مجرمانہ عمل دہرائیں؛ نہ ہی اس نعرے پر 1994 میں روانڈا  میں عمل  ہوااور نہ ہی 2016 میں وسطی افریقہ میں عمل ہوا اور نہ ہی 2017 میں میانمار میں عمل ہوا۔ 

امریکی سنٹرل کمانڈ کے پبلک آفیرز آفس کے کرنل جون تھامس کی جانب سے ڈیلی بیسٹ کو دیا جانے والا بیان کوئی حیران کن نہیں جس میں اس نے کہا “وہ ہمارے مسائل نہیں ہیں سینٹکام کا شام میں کوئی کام نہیں سوائے اس کے کہ داعش کو شکست دی جائے اور کچھ انسداد دہشت گردی کے معاملات ہیں”۔

اس بیان کی روشنی میں یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ کیوں سب سے بڑا دہشت گرد،بشار الاسد، جو کہ امریکہ کا وفادار ایجنٹ ہے، وہ شام میں امریکہ کے فوجی مقاصد کا حصہ نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل برائے  سیاسی امور  جیفری فیلٹ مین نے  اس مجرمانہ کھیل کو جاری رکھتے ہوئے  اقوام متحدہ کے 28 فروری 2018 کے اجلاس میں شام میں انسانی صورتحال کے حوالے سے بتایا کہ اقوام متحدہ  “پرزور طریقے سے انصاف اور احتساب ” کی بات کرتی رہےگی، اور “جو شام میں روزانہ خوف کے باب قلم بند کررہے ہیں۔۔۔ان کا احتساب لازمی ہونا چاہیے”۔ 

امریکہ، اقوام متحدہ ا ور نام نہاد بین الاقوامی برادری کی جانب سے ملنے والے “مثبت” اشارے لاوفروف کے اس بیان کی وضاحت کرتے ہیں:”مشرقی غوطہ اور ادلیب،  دونوں میں یہ وہ گروہ  ہیں جنہیں مغربی اتحادی  معتدل گروہوں کے طور پر پیش کرتے ہیں جن میں احرار الشام اور جیش الاسلام شامل ہیں ، یہ تحریر الشام  کے ساتھ تعاون کررہے ہیں”۔ اس نے مزید کہا کہ شام کی حکومت اور ماسکو انہیں نشانہ بناتے رہیں گے۔ جی ہاں، لاوروف احرار الشام پر الزام لگاتا ہے جو ادلیب میں  تحریر الشام کے خلاف شدید جنگ لڑرہی ہے کہ یہ “دہشت گرد” تنظیم کے ساتھ تعاون کررہی ہے اور اس طرح روس غوطہ میں تباہی کی مہم کا جواز فراہم کرتا ہے۔ 

یہی وجہ ہے کہ روس اور اقوام متحدہ نے “جیش اسلام” اور” فلق الرحمان” کی اس پیشکش کو قبول نہیں کیا کہ وہ تحریر الشام کو غوطہ سے نکال دیتے ہیں کیونکہ اگر وہ اس تنظیم کو نکالنے کی پیشکش قبول کرلیتے تو  “دہشت گردوں” سے لڑنے کا بہانہ ہی ختم ہوجاتا جبکہ اس تنظیم کو  وہیں پر  رہنے دیں تو بشار اور روس کو بچوں، عورتوں ، اسپتالوں، بازاروں، بیکریوں، ادویات کی دکانوں اور ایبولینسوں  پر بمباری کا جواز ملتا رہے گا۔  اور یہ سب کچھ “بین الاقوامی برادری”  کی کھلی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے جو تہذیب اور انسانی حقوق کی علم  بردار ہے!!

اور  یہ سب کچھ مسلمانوں کے حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے جو اپنے مغربی استعماری آقاوں کے مفادات کی نگہبانی کرنے میں مصروف ہیں۔  اور یہ سب کچھ  مسلم ممالک کی مسلم افواج کے کمانڈروں کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے۔ یہ وہ افواج ہیں جو مسلمانوں کی دولت میں سے اربوں  لیتی ہیں  اور اگر وہ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے  اور ان کی جان و مال کا دفاع کرنے کی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتیں تو پھر ان کے وجود کا کیا مقصد رہ جاتا ہے؟

 رسول اللہﷺ نے فرمایا:

مَا مِنِ امْرِئٍ يَخْذُلُ امْرَأً مُسْلِمًا فِي مَوْضِعٍ تُنْتَهَكُ فِيهِ حُرْمَتُهُ وَيُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ إِلا خَذَلَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ فِيهِ نُصْرَتَهُ، وَمَا مِنِ امْرِئٍ يَنْصُرُ مُسْلِمًا فِي مَوْضِعٍ يُنْتَقَصُ فِيهِ مِنْ عِرْضِهِ وَيُنْتَهَكُ فِيهِ مِنْ حُرْمَتِهِ إِلا نَصَرَهُ اللَّهُ فِي مَوْطِنٍ يُحِبُّ نُصْرَتَهُ 

“جوکسی مسلمان شخص کو کسی ایسی جگہ میں ذلیل کرے گا، جہاں اس کی بے عزتی کی جائے اس کی عزت میں کمی آئے تو اللہ اسے ایسی جگہ ذلیل کرے گا ، جہاں وہ اللہ کی مدد چاہے گا ، اور جو کسی مسلمان کی ایسی جگہ میں مدد کرے گا جہاں اس کی عزت میں کمی آرہی ہو اور اس کی آبرو جا رہی ہو تو اللہ اس کی ایسی جگہ پر مدد کرے گا ، جہاں پراس کو اللہ کی مدد محبوب ہوگی”۔

اے اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہم ناکام ہوگئے ہیں، آپ ہمیں کامیابی عطا فرمائیں۔

 ڈاکٹر عثمان بخاش

ڈائریکٹر 

مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر