Home / Press Releases  / Local PRs  / Khilafah Does Not Favor Rulers over the Ruled as Democracy Does

Khilafah Does Not Favor Rulers over the Ruled as Democracy Does

Sunday, 4th Muharram 1439 AH 24/09/2017 CE No: PR17068

Press Release

Khilafah Does Not Favor Rulers over the Ruled as Democracy Does

 The Passage of Election Bill 2017 Proves that Democracy is a Tool to Achieve the Interests of the Rulers

     Yet again it has been proved that Democracy does not serve the people rather used as a tool to fulfill the interests and personal desires of the rulers and their cronies. On 22nd September 2017, the Senate of Pakistan passed the Election Bill 2017 with a majority vote, according to which a convicted or disqualified person can become head of a political party. Previously, in 2002, General Musharaf resurrected Political Parties Order 2002 to exclude his political opponents, Nawaz Sharif and Benazir Bhutto, from electoral politics by introducing a clause which bared any person to hold any office of a political party who is not eligible to become the member of an assembly or who is disqualified under article 62 and 63 of the constitution. Thus, in democracy or in any man made system, rulers make and amend laws according to their interests and requirements.  

The history of democracy is full of examples where laws are made to secure the interests of the rulers and their cronies and, in this respect, there is no difference between the West and the East. If we only examine the last sixteen years of democracy in Pakistan we saw that Musharraf’s usurping of power was made legal by introducing the Seventeenth Amendment in 2003. We also saw in 2007 that Musharraf promulgated infamous “Nation Reconciliation Ordinance (NRO)” which gave clean chit to corrupt politicians and bureaucrats, so he could secure his presidency for another term, although after few years in December 2009 Supreme Court of Pakistan struck it down, declaring it against the national interest. And this not only happens in Pakistan, where democracy is still in “infancy,” it also occurs in the West, where democracy is “mature,” albeit in a more sophisticated, “mature” manner. The characteristic of democracy that serves only rulers and their cronies has been exposed so clearly that in the September 2011 movement that started in New York, America, which called itself “Occupy Wall Street,” besieging major Western capitals with a political storm. This movement was established because of economic inequalities and one of its slogans was “we are the 99 %”. Western people see their ruling system and politicians as corrupt, self-centered and making laws to serve the interests of the greedy and untrustworthy capitalists. This perception is so widespread that many politicians in the West during elections pledge to “restore” or “rebuild” the public trust in politics. During his election campaign, the current US president exploited this perception extensively, asking the people to vote him as he is not a “traditional” politician unlike his “crooked” competitor.

O Muslims of Pakistan!

Islam’s ruling system is the Khilafah where laws are not made according to the whims and desires of the Khaleefah, Majlis-e-Ummah or the judiciary, rather all laws are extracted from Quran and Sunnah only. Allah (swt) has reserved the right of law making exclusively to Himself for Allah (swt) said:

إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلاَّ لِلَّهِ

“Verily! The ruling rests only with Allah” (Yousuf:67).

By doing so, Islam has shut the door effectively for rulers and their cronies manipulating their laws to secure their own interest. The rights of the people are only guaranteed in the Khilafah, Islam’s ruling system. Islam alone has secured the society from favoring the rulers over the ruled. So for the abolition of the exploitative and oppressive democracy and the re-establishment of Khilafah on the method of Prophethood, become part of the struggle of Hizb ut-Tahrir. RasulAllah (saaw) said:

«ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ»

“Then there will be an oppressive rule, and things will be as Allah wishes them to be. Then Allah will end it when He wishes. Then there will be a Khilafah according to the method of Prophethood.” Then he (saaw) fell silent.”

[Ahmed]

Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan

بسم الله الرحمن الرحيم

پریس ریلیز

 خلافت حاکم کو عوام پر کوئی امتیازی حق نہیں دیتی جبکہ جمہوریت دیتی ہے

انتخابات بل 2017 کی منظوری نے ثابت کیا ہے کہ جمہوریت حکمرانوں کے مفادات کو پورا کرنے کا آلہ ہے

            ایک بار پھر یہ ثابت ہوا ہے کہ جمہوریت عوام کی نہیں بلکہ حکمرانوں اور اُن کے ساتھیوں کے مفادات اور خواہشات کو پورا کرنے کا آلہ ہے۔ 22 ستمبر 2017 کو پاکستان کی سینٹ نے “انتخابات بل 2017” کی کثرت رائے سے منظوری دی جس کے تحت کوئی بھی نااہل یا سزا یافتہ شخص سیاسی جماعت کا صدر بن سکے گا۔ اِس سے پہلے جنرل مشرف نے 2002 میں اپنے سیاسی حریفوں، نواز شریف اور بے نظیر بھٹو، کو انتخابی سیاست سے باہر رکھنے کے لیے 2002 میں پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 میں ایک شق شامل کرائی تھی جس کے تحت ایسا کوئی شخص سیاسی جماعت کا عہدہ نہیں رکھ سکتا جو رکن اسمبلی بننے کا اہل نہیں یا پھر اسے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہو۔ یعنی جمہوریت یا انسانوں کے بنائے کسی بھی دوسرے نظام میں حکمران اپنی ضرورت اور مفاد کے مطابق قوانین بنا تے اور تبدیل کرتے ہیں۔

            جمہوریت کی تاریخ ان قسم کی مثالوں سے بھری پڑی ہے جہاں حکمرانوں اور ان کے ساتھیوں کے مفادات کی تکمیل کے لیے قانون سازی کی گئی اور اس معاملے میں مغرب اور مشرق کی کوئی تمیز نہیں ہے۔ پاکستان کے پچھلے 16 سالہ جمہوری دور کو ہی دیکھ لیں جہاں پہلے مشرف کے اقتدار پر ناجائز قبضے کو دسمبر 2003 میں آئین کی سترھویں ترمیم کے ذریعے جائز اور حلال کیا گیا۔ اس کے بعد اکتوبر 2007 میں جنرل مشرف نے بدنامِ زمانہ “قومی مفاہمت آرڈیننس” (NRO) جاری کیا جس کا مقصد کرپٹ سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کو معاف کر کے اپنے لیے اگلی مدتِ صدارت کو یقینی بنانا تھا اگرچہ کچھ عرصے بعد دسمبر 2009 میں سپریم کورٹ نے اسے “قومی مفاد” کے منافی قرار دیتے ہوئے ختم کر دیا تھا۔ اور ایسا صرف پاکستان کی “شِیر خوار نوزائیدہ” جمہوریت میں ہی نہیں ہوتا بلکہ مغرب کی “بالغ” جمہوریتوں کا حال بھی ایسا ہی ہے صرف فرق اتنا ہے کہ حکمرانوں کے مفادات کے حصول کے لیے قانون سازی زیادہ “بالغ” طریقے سے کی جاتی ہے۔ جمہوریت کی یہ خصوصیت کہ یہ صرف حکمرانوں اور ان کے ساتھیوں کے مفادات کو پورا کرتی ہے اس قدر بری طرح سے بے نقاب ہو چکی ہے کہ ستمبر 2011 میں نیویارک امریکہ میں “وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو” (Occupy Wall Street) تحریک شروع ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے مغربی دنیا کے تمام دارالحکومتوں تک پھیل گئی۔ اس تحریک کا بنیادی محرک معاشی عدم مساوات تھا اور اس کا نعرہ تھا “ہم 99 فیصد ہیں” (We are The 99%)۔ مغربی عوام اپنے نظام حکمرانی سے تنگ اور سیاست دانوں کو کرپٹ، ذاتی مفادات کے اسیر، سرمایہ داروں کے مفادات کی تکمیل کے لیے قوانین بنانے والے اور انہیں بے اعتبار سمجھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مغرب میں ہونے والے انتخابات میں اکثر سیاست دان “سیاست پر عوام کے اعتماد کی بحالی” کا وعدہ کرتے نظر آتے ہیں۔ موجودہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران اِس حقیقت کو سب سے زیادہ استعمال کرتے ہوئے عوام سے یہ کہتے ہوئے حمایت مانگی تھی کہ وہ اپنے “چالاک” مدمقابل کی طرح کوئی “روایتی سیات دان” نہیں ہے۔

         اے پاکستان کے مسلمانو!

اسلام کا نظامِ حکومت خلافت ہے جہاں قوانین خلیفہ، مجلس امت یا جج کی خواہشات اور مرضی سے نہیں بنتے بلکہ قوانین صرف اور صرف قرآن و سنت سے لیے جاتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قانون سازی کے حق کو خاص اپنے لیے رکھا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

إِنِ ٱلْحُكْمُ إِلاَّ لِلَّهِ

“حکم تو صرف اللہ کا ہے” (یوسف:67)۔

            اس طرح اسلام نے اُس دروازے کو ہی بند کر دیا ہے جس کو حکمران اور ان کے ساتھی اپنے مفادات کے حصول کے لیے استعمال کر سکیں۔ صرف اور صرف اسلام کا نظامِ حکمرانی خلافت ہی عوام کے حقوق کا مستقل ضامن ہے اور حاکم اور رعایا کے درمیان کسی بھی قسم کی تفریق سے معاشرے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ رکھتا ہے۔ تو جمہوریت کے استحصالی اور ظالم نظام کے خاتمے اور عدل پر مبنی نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی حزب التحریر کی جدوجہد کا حصہ بن جائیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةٌ عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ

“پھر ظلم کی حکمرانی ہو گی، اور اُس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہیں گے۔ پھر اللہ اسے ختم کر دیں گے۔ پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی”۔ اس کے بعد آپ ﷺ خاموش ہو گئے” (احمد)

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس