Home / Press Releases  / Local PRs  / The Khilafah is the Way for Peace and Prosperity in the Indian Subcontinent, not “Greater India” (Akhund Baharat)

The Khilafah is the Way for Peace and Prosperity in the Indian Subcontinent, not “Greater India” (Akhund Baharat)

Friday, 21st Rabi ul Awwal 1440 AH 30/11/2018 CE No: 1440/14

Press Release

The Khilafah is the Way for Peace and Prosperity in the Indian Subcontinent,

not “Greater India” (Akhund Baharat)

Whilst the Bajwa-Imran regime continues to bend in accommodation of India, the Hindu State is increasing in arrogance. Just two days after Pakistan’s army chief, General Bajwa, declared at the Kartarpura Corridor ceremony, “It’s a step towards peace which our region needs,” the Indian Army Chief, Bipin Rawat, has demanded that Pakistan eliminate the role of religion in society. On 30 November 2018, Rawat arrogantly declared that if Pakistan wants to “stay together with India, then it has to develop itself as a secular state.” Certainly, the Hindu oppressors of Occupied Kashmir want to deprive the Islamic Ummah of that which is the source of its very strength for centuries, Islam. The Hindu State’s vision for normalization is that of Akhund Bharat (“Greater India”), where the Muslims give way culturally, economically, politically and militarily to the Hindu elite.

As for the weak and compromising stance of the Bajwa-Imran regime, it is neither for the “national interest” or the interest of Islam and Muslims. It is merely the regime’s rigid obedience of the US plan to create a regional bloc, with India as a head, to counter China and the rise of Islam. So, whilst the Bajwa-Imran regime says that war is not possible with India and exercises restraint, India is preparing to fight a war against Pakistan under the nuclear overhang by employing the cold start strategy. Whilst the Bajwa-Imran regime claims that India is sabotaging CPEC to ruin Pakistan’s economy, it is willing to open trade borders and sign free trade agreements with India that will only create opportunities for dominance by the Indian economy. And whilst the regime congratulates the Indians on their religious festivals, the Indian mushrikeen demand that Islam is removed as an influence in society. Allah (swt) warned,

تَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا

“You will surely find that of all the people, the most hostile to the believers are the Jews and the mushrikeen.” [Surah al-Maidah 5:82].

O Muslims of Pakistan!

There is only one sure way to ensure peace and prosperity for the Indian Subcontinent and that is the complete implementation of Islam through the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood. It is Islam that ensured that the region was the world’s economic powerhouse, producing 25% of the world’s GDP. It was so wealthy that it took the British 173 years to deprive it of the modern day equivalent of 45 trillion dollars! And it was so peaceful that the majority non-Muslim population willingly accepted the Islamic leadership that ensured justice, security and prosperity for all. It is the duty of the Muslims to rescue all the peoples of the Indian Subcontinent from the bigotry and tyranny of the Hindu mushrikeen elite through the dominance of Islam. Allah (swt) revealed,

هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ

“He is the One who sent His Messenger with the Guidance and the Deen of Truth to dominate over all other ways of life, even though the mushrikeen may detest it” [Surah At-Tawba 9:33]

Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan

بسم اللہ الرحمن الرحیم

برصغیر پاک و ہند میں امن اور ترقی کے لیےہندو ریاست سے ” اکھنڈ بھارت“ کے تحت اتحاد نہیں

بلکہ نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام ضروری ہے

باجوہ-عمران حکومت مسلسل ہندو ریاست کے سامنے بچھی جارہی ہے اور نتیجتاً ہندو ریاست کے غرور و تکبر میں اضافہ ہوتا جارہاہے۔ صرف دو دن قبل پاکستان کے آرمی چیف جنرل باجوہ نے کرتارپور راہداری کی افتتاحی تقریب میں اعلان کیا تھا کہ ” یہ امن کی جانب قدم ہے جس کی ہمارے خطے کو ضرورت ہے“ ۔ اس بیان کے جواب میں بھارتی آرمی چیف بیپن راوت نے یہ مطالبہ داغ دیا ہےکہ پاکستان اپنے معاشرے سے مذہب کے کردار کو ختم کرے۔ 30نومبر 2018 کو راوت نے متکبرانہ اعلان کیا کہ اگر پاکستان “بھارت کے ساتھ چلنا چاہتا ہے تو اسے خود کو ایک سیکولر ریاست میں ڈھالنا ہوگا”۔ یقیناً مقبوضہ کشمیر پر مظالم ڈھانے والی ہندو ریاست یہ چاہتی ہے کہ امت مسلمہ اسلام سے محروم ہوجائے جو کہ صدیوں سے امت کی طاقت ،استقامت، دلیری و بہادری کی بنیاد ہے۔ ہندو ریاست کے نزدیک نارملائیزیشن کا مطلب اکھنڈ بھارت ہے جہاں مسلما ن ہندو اشرافیہ کے سامنے اپنی معاشی، سیاسی، ثقافتی اور فوجی طاقت سے دستبردار ہو جائیں گے۔

باجوہ-عمران حکومت کے کمزور موقف کی بنیاد نہ تو ” قومی مفاد “ ہے اور نہ ہی اسلام اور مسلمان ہیں۔ درحقیقت اس حکومت کا موقف امریکی منصوبے کے عین مطابق ہے جس کے تحت وہ چین کو قابو کرنے اور اسلام کی ایک ریاست کی صورت میں واپسی کو روکنے کےلیے ایک علاقائی بلاک بنانا چاہتا ہے جس کی سربراہی بھارت کرے۔ یہی وجہ ہے کہ باجوہ-عمران حکومت یہ کہتی ہے کہ بھارت کے ساتھ جنگ ممکن نہیں ہے اور بھارتی جارحیت کامنہ توڑ جواب دینے کے بجائے یہ حکومت ” تحم“ کی پالیسی پر عمل کررہی ہے جبکہ بھارت پاکستان سے ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی کے باوجود کولڈ سٹارٹ کی حکمت عملی پر جنگ کی تیاری کر رہاہے۔ ایک طرف باجوہ-عمران حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ بھارت پاکستان کو معاشی طور پر نقصان پہنچانے کے لیے سی پیک منصوبے کو تباہ و برباد کرنا چاہتا ہے لیکن دوسری جانب یہ حکومت بھارت سےتجارت کرنے کے لیے سرحدوں کو کھولنے اور اس کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے جس کے نتیجے میں بھارت کی معاشی بالادستی میں ہی اضافہ ہوگا۔ اور ایک جانب باجوہ-عمران حکومت بھارتیوں کو ان کے مذہبی تہواروں پر مبارک باد دے رہی ہے جبکہ بھارتی مشرکین یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ پاکستان کے مسلمان اپنے معاشرے سے اسلام کے کردار کو ہی نکال دیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں خبردار کیا ہے،

لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا

” تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں“(المائدہ:82)۔

اے پاکستان کے مسلمانو! برصغیر پاک وہند میں امن اور ترقی صرف ایک ہی صورت میں یقینی ہے اور وہ یہ ہے کہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے۔ یہ اسلام ہی تھا جس نے اس خطے کو دنیا کا معاشی انجن بنادیا تھا اور اس خطے کی پیداوار پوری دنیا کی پیداوار کا 25 فیصد ہو گئی تھی۔ یہ خطہ اس قدردولت مند تھا کہ برطانیہ نےموجودہ حساب سےاس کی 45 ٹریلین ڈالر کی دولت لوٹنے میں 173 سال لگائے۔ اور یہ خطہ اس قدرپُرامن تھا کہ اکثریتی غیر مسلم آبادی نے اسلامی قیادت کو قبول کیا جس نے انصاف، تحفظ اور خوشحالی کو یقینی بنایا ۔مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کی بالادستی کے ذریعے برصغیر پاک و ہند کے تمام لوگوں کو ہندو مشرک اشرافیہ کے جبر اور ظلم سے نجات دلائیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗ بِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗ عَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖۙ وَلَوۡ كَرِهَ الۡمُشۡرِكُوۡنَ

” وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام ادیان پر غالب کردے، اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں“(التوبۃ:33)۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس