Home / Press Releases  / Local PRs  / How do Young Advocates of the Khilafah Remain in Abduction,…

How do Young Advocates of the Khilafah Remain in Abduction,…

Thursday, 28th Rabi ul Awwal 1440 AH 6/12/2018 CE No: 1440/16

Press Release

How do Young Advocates of the Khilafah Remain in Abduction, Under a Regime that Claims to Give Youth a Political Voice?

Despite its claims to give youth a political voice, the PTI government is as ruthless as the previous regimes when it comes to the noble youth that undertake political work for the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood. On 15 September 2017, Muhammad Junaid Iqbal, the son of Dr Iqbal Zakaria, and Syed Nabeel Akhter, the son of Syed Jameel Akhter, were abducted by government agencies, whilst they were distributing leaflets in Karachi, calling for the return of the Khilafah. Muhammad Junaid is a textile engineer, who graduated from NED University of Engineering and Technology, whilst Nabeel is a finalist in Chartered Accountancy. There have been over fifteen hearings in the courts with no result whatsoever, without the caring parents even knowing about the whereabouts of their good sons.

Justice delayed is justice denied. Junaid and Nabeel remain in enforced disappearance even though the Minister of Human Rights, Dr Shireen Mazari, suggested on 5 November 2018 that Prime Minister, Imran Khan, immediately sign the International Convention against Enforced Disappearances, because “country-wide legislation takes a lot of time as bills get stuck in different ministries.” Yet, on 27 November 2018, Dr. Shireen Mazari confirmed the drafting of the ‘disappearance enforced bill,’ whilst admitting again countrywide legislation takes a lot of time as bills get stuck in different ministries! How are families of missing persons assured that such measures are not just delay tactics, as employed by previous regimes that marched in the path of the US policy to prevent Islamic political expression?!

So, how does the regime accept persistent forceful abduction for those who call for the resumption of Islam as a way of life, when RasulAllah (saaw) warned,

«وَمَنْ عَادَى أَوْلِيَاءَ اللَّهِ فَقَدْ بَارَزَ اللَّهَ بِالْمُحَارَبَةِ»

“Whosoever shows hostility to the Awliya (ones close to Allah) of Allah will vie with Allah in belligerency” [Hakim narrated as Sahih from Mu’aadh bin Jabal]?

How does the regime delay the release of Muslims who turn to Dua as a protection, when RasulAllah (saaw) warned,

«اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ»

“Fear the Dua of the oppressed, for there is not a veil between it and Allah (swt)” [Bukhari]?

And how does the regime delay the reuniting of the abducted with their terrified families, when RasulAllah (saaw) warned

«مَنْ رَوَّعَ مُؤْمِنًا لَمْ يُؤَمِّنِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رَوْعَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»

“Whosoever terrifies a believer will not be secure from being terrified on the Day of Resurrection.” (Kanz al-Ummal)?

And how does the regime not repent and immediately release those who work for the ruling by all that Allah (swt) has revealed, when Allah (swt) warned,

(إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ﴾

“Those who persecute the Believers, men and women, and do not turn in repentance, will have the Penalty of Hell: They will have the Penalty of the Burning Fire.” [Surah Al-Buruj 85:10]?

Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan

بسم اللہ الرحمن الرحیم

نوجوانوں کو سیاسی آواز دینے کی دعویدار حکومت کے دور میں خلافت کےنوجوان داعی کیوں مغوی ہیں ؟

پی ٹی آئی اس بات کا دعوی کرتی ہے کہ اُس نے نوجوانوں کو سیاسی آواز دی ہے،لیکن پی ٹی آئی کی حکومت بھی پچھلی حکومتوں کی طرح بے رحم اور ظالم ہے خاص طور پر جب معاملہ اُن نوجوانوں کاہو جو نبوت کے طریقے پر قائم خلافت کے قیام کی اعلیٰ ترین جدوجہد کررہے ہیں ۔ 15 ستمبر 2017 کو محمد جنید اقبال ولد ڈاکٹر اقبال ذکریا،اور نبیل اختر ولد سید جمیل اختر کو حکومتی ایجنسیوں نے اس وقت اغوا کیا جب وہ کراچی میں خلافت کے دوبارہ قیام کے حوالے سے پمفلٹ تقسیم کررہے تھے۔ محمد جنید ٹیکسٹائل انجینئر ہیں جنہوں نے این ای ڈی یونیورسٹی سے گریجوایشن کی ہےجبکہ نبیل اختر چارٹڈ اکاؤنٹنسی کے آخری سال میں تھے۔ عدالت میں اب تک پندرہ سماعتیں ہو چکی ہیں لیکن اس کے باوجود ان نوجوانوں کے والدین اس بات سے بے خبر ہیں کہ ان کے بچے کہاں اور کس حالت میں ہیں۔

انصاف میں تاخیر انصاف کو پس پشت ڈالناہے۔ جنید اور نبیل اب تک جبری گمشدہ ہیں جبکہ انسانی حقوق کی وزیر نے 5نومبر 2018 کو وزیر اعظم عمران خان کو یہ تجویز دی تھی کہ فوری طور پر جبری گمشدگی کے خلاف بین الاقوامی کنوینشن پر دستخط کردیے جائیں کیونکہ” ملک بھر میں قانون سازی میں بہت وقت لگتا ہے کیونکہ بلز مختلف وزارتوں میں التوا کا شکار ہوجاتے ہیں”۔ لیکن اس تجویز کے باوجود شیریں مزاری نے اس بات کی تصدیق کی کہ ملک بھر کے لیے جبری گمشدگی بل پرکام ہورہا ہے اور ایک بار پھر اس بات کو تسلیم کیا کہ ملک بھر کے لیے قانون سازی میں بہت وقت لگتا ہے کیونکہ بلز مختلف وزارتوں میں التوا کا شکار ہوجاتے ہیں! جبری طور پر گمشدہ افراد کے خاندانوں کو کس طرح یقین آئے کہ اس طرح کے اقدامات کا مقصد اس معاملے کو مزید تاخیر میں ڈالنا نہیں ہے جیسا کہ اس سے پہلے پچھلی حکومتیں تاخیری حربے استعمال کرتی رہیں ہیں تا کہ امریکی پالیسی پرعمل درآمد کرتے ہوئے اسلامی سیاسی نقطہ نظر کے اظہار کو خاموش کردیا جائے؟!

حکومت کس طرح ان لوگوں کی جبری گمشدگی کو برقرار رکھ سکتی ہے جو اسلامی طرز زندگی کے ایک بار پھر احیاء کی جدوجہد کررہے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے خبردار کیا کہ،

وَمَنْ عَادَى أَوْلِيَاءَ اللَّهِ فَقَدْ بَارَزَ اللَّهَ بِالْمُحَارَبَةِ

“اور جو کوئی اللہ کے خاص بندوں کے خلاف دشمنی کامظاہرہ کرتا ہے اس نے اللہ کے خلاف جنگ کا اعلان کیا“(حاکم نے معاذ بن جبل سے اسے صحیح حدیث کے طور پر روایت کیا ہے)؟

حکومت کس طرح مسلمانوں کی رہائی میں تاخیر کر سکتی ہے جو اپنے تحفظ کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں جبکہ رسول اللہ ﷺ نے خبردار بھی کیا ہے کہ،

اتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ ، فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ

”مظلوم کی بددعا سے ڈرتے رہنا کہ اس (دعا) کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا“(بخاری)؟

حکومت کس طرح اِن مغویوں کی اپنے خوفزدہ خاندانوں کی جانب واپسی کو تاخیر کا شکار کر سکتی ہے جبکہ رسول اللہ ﷺ نے خبردار کیا کہ،

مَنْ رَوَّعَ مُؤْمِنًا لَمْ يُؤَمِّنِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رَوْعَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

”جو کوئی کسی ایمان والے کوخوفزدہ کرتا ہے وہ قیامت کے دن خوفزدہ ہونے سےمحفوظ نہیں ہوگا“(کنزالعمال)؟

اور حکومت کیوں اپنے عمل پر شرمندہ نہیں ہوتی اور ان لوگوں کو کیوں فوری طور پر رہا نہیں کرتی جو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کے لیے جدوجہد کرتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے خبردار کیا کہ،

إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَلَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ

”جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیفیں دیں اور توبہ نہ کی ان کو دوزخ کا عذاب بھی ہوگا اور جلنے کا عذاب بھی ہوگا“(البروج:10)۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس