Home / Press Releases  / Local PRs  / The Khilafah will Ensure Sizeable Revenues for the State,…

Monay, 22nd Ramdhan 1440 AH 27/05/2019 CE No: 1440/61

Press Release

The Khilafah will Ensure Sizeable Revenues for the State,

without Burdening the Poor through Cruel Regressive Taxation

In accordance with the agreement with the IMF, on 26th May 2019 the regime’s economic team firmed up budget proposals for taxation measures, for 2019-20. On 25th May 2019, the regime announced it would increase next tax collection target to Rs5.550 trillion, almost 35.4 percent more than the current year’s revised estimate. The 35% increase will only worsen the situation, when the current levels of taxation have already broken the backs of the people, increasing costs of production and crippling the ability of the people to buy food, clothing and medicine.

O Muslims of Pakistan!

Clearly, it is time to look outside of IMF prescriptions for solutions to our worsening economy. The Ummah of RasulAllah (saaw) needs to look no further than our great Deen, as implemented by the Khilafah on the Method of Prophethood. Allah (swt) said:

كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ

“It is so that wealth does not circulate solely among the wealthy from amongst you.” [Surah Al-Hashr 59: 7].

Islam’s systems of revenues uniquely prevents the concentration of wealth in the hands of the few and ensures the circulation of wealth without burdening the poor and needy. Instead of burdening the poor and needy with cruel regressive taxation such as GST and income tax, the Khilafah will take revenues from the financially capable, with sufficient capital for owning land or trading merchandise, through Kharaaj on agricultural land and Zakah on trading merchandise. Instead of extracting hundreds of billions of rupees per year from consumers to secure profits for private owners of power plants, the Khilafah will ensure public ownership of energy and minerals, making large revenues available for public expenditure. Instead of making 1.5 trillion rupees in interest payments, the Khilafah will remove this excessive bleeding from the state treasury by rejecting the interest based debt financing model. The Khilafah will implement the Islamic rulings on company structures, which restrict the scale of private ownership of capital intensive industry, such as large scale manufacturing, construction and transport, allowing the state to dominate sources of great revenue. The Khilafah will directly seize the billions of dollars of misappropriated wealth from the corrupt within the political and military leadership, such as Musharraf, Kayani, Nawaz and Zardari, ending the lengthy drama of court trials. If there are still insufficient funds in the Bait ul Maal to fulfill the obligations, then and only then will the Khilafah impose emergency taxation upon the wealth of Muslims that is in excess of their basic needs and luxuries, according to their standards of normal living. Nothing whatsoever is taken from those who have no surplus wealth, rather they are deserving of receiving funds. So, is it not time for real change, through the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood? Is it not time for the Muslims to strive for the ruling by all that Allah (swt) has revealed, for success in the Dunya and Aakhira?

Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan

بسم الله الرحمن الرحيم

پریس ریلیز

خلافت غریبوں پر ظالمانہ ٹیکس لگائے بغیر محصولات کے حصول کو یقینی بنائے گی


آئی ایم ایف سے طے کردہ معاہدے کے مطابق حکومت کی معاشی ٹیم نےمالیاتی سال 20-2019 کےبجٹ کے لئے ٹیکس تجاویز پیش کیں۔یہ تجاویز 26مئی 2019 کوپیش کی گئیں اوراس سے ایک دن قبل 25مئی 2019 کو حکومت نےاس بات کا اعلان کیا کہ وہ ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 5550 ارب روپے مقرر کرنے جارہی ہے جو کہ موجودہ مالی سال کے نظر ثانی شدہ ہدف سے 35.4 فیصد زیادہ ہوگا۔ ٹیکسوں میں یہ 35فیصد اضافہ موجودہ صورتحال کو خراب سے خراب تر کردے گا جبکہ موجودہ ٹیکسوں نے پہلے ہی عوام کی کمر توڑ رکھی ہے، پیداواری لاگت بہت زیادہ ہو چکی ہے اور لوگوں کے لیے خوراک، کپڑوں اور ادویات جیسی بنیادی و ضروری اشیاء کی خریداری کی صلاحیت مفلوج ہو گئی ہے۔


اے پاکستان کے مسلمانو!

اب وقت آچکا ہے کہ آئی ایم ایف کے تجویز کردہ ناکام نسخوں کو چھوڑ کسی اور طرف دیکھا جائے کیونکہ ان نسخوں نے ہماری معیشت کو برباد کردیا ہے۔ رسول اللہ ﷺکی امت کو موجودہ معاشی صورتحال سے نکلنے کے لیے عظیم دینِ اسلام کے سوا کہیں اور سے دوا حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہےجسے نبوت کے طریقے پر قائم خلافت نے نافذ کیا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ،

كَيْ لاَ يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الأَغْنِيَاءِ مِنْكُمْ

“ایسا نہ ہو کہ دولت تمہارے امیروں کے درمیان ہی گردش کرتی نہ رہے”(الحشر:7)۔

اسلام کا محصولات کا نظام منفرد طریقے سے چند ہاتھوں میں دولت کے ارتکاز کوروکتا ہے اور غریب اور ضرورت مند پر بوجھ ڈالے بغیر دولت کی گردش کو یقینی بناتا ہے۔غریبوں اور ضرورت مندوں پر جنرل سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس جیسے ظالمانہ ٹیکسوں کا بوجھ ڈالے بغیر خلافت اُن افراد سے محصولات جمع کرے گی جو معاشی لحاظ سے مستحکم ہیں ،اورجن کے پاس اتنا سرمایہ ہے کہ وہ پراپرٹی اور تجارتی سامان خرید سکیں، پس اسلام میں زرعی زمین کے مالک سے خراج اور تجارتی سامان کے مالک سے زکوٰۃ وصول کی جاتی ہے۔ بجلی کے صارفین کی جیب سے ہر سال سینکڑوں ارب روپے نکلوانے کی بجائے کہ جس کے ذریعے بجلی کے کارخانوں کے نجی مالکان کے بھاری منافع کویقینی بنایا جاتا ہے ، خلافت توانائی اور معدنی وسائل کو عوامی ملکیت قرار دے گی جس کے نتیجے میں خلافت کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پرخرچ کرنے کے لیے کثیر رقم میسرہو گی ۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے سالانہ 1500 ارب روپے خرچ کرنے کی بجائے خلافت سودی قرضوں کے مالیاتی ماڈل کویکسرمسترد کر کے اس مسلسل رِستے ہوئے ناسورکاہی خاتمہ کردے گی۔ خلافت کمپنی ڈھانچے سے متعلق اسلام کے احکامات نافذ کرے گی جس کی وجہ سے معیشت کے ان شعبوں میں نجی شعبے کا کردار محدود ہوجائے گاجہاں بہت زیادہ سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے جیسا کہ ٹیلی مواصلات، بھاری صنعتیں، تعمیرات، ٹرانسپورٹ وغیرہ جس کی نتیجے میں ریاست کو ان شعبوں میں کلیدی کردار حاصل ہو گا اور وہ ان شعبوں سے کثیر محصولات جمع کرسکے گی۔ خلافت سیاسی و فوجی قیادت میں موجودمشرف،کیانی، نواز اور زرداری جیسے کرپٹ افرادپراسلام کے اصول کو لاگو کرتے ہوئے ان کی جمع کردہ اربوں روپے کی دولت فوراً قبضے میں لے گی اور عدالتی کاروائی کے طویل ڈرامے کا خاتمہ کر دے گی ۔ اور ان تمام اقدامات کے بعد بھی اگربیت المال پر عائد ہونے والی فرض ذمہ داریوں کوپورا کرنے کے لیے مال کی ضرورت ہو گی تو پھر خلافت مالی استطاعت رکھنے والے مسلمانوں کی اُس دولت پرہنگامی ٹیکس عائد کرے گی جو ان کی ضروریات اور ان کے معیار زندگی کو برقرار رکھنے کے بعد زائد ہو۔ جن کے پاس اپنے ضروریات کوپورا کرنے کے بعد کوئی دولت نہیں بچے گی ان سے کچھ نہیں لیا جائے گا۔ لہٰذا اے مسلمانو، کیانبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے ذریعے حقیقی تبدیلی کا وقت آنہیں گیا؟ کیا وقت نہیں آگیا کہ مسلمان دنیا و آخرت میں کامیابی کے حصول کے لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کے قیام کی جدوجہد کریں ؟

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس