Home / Press Releases  / Local PRs  / To Secure Pakistan’s Interests, Sever the NATO Supply Line, Expel the US Private Military…

To Secure Pakistan’s Interests, Sever the NATO Supply Line, Expel the US Private Military…

Monday, 23rd Dhul Hijjah 1439 AH 03/09/2018 CE No: PR18057

Press Release

To Secure Pakistan’s Interests, Sever the NATO Supply Line, Expel the US Private Military and Intelligence and Seal the US Spy Posts Disguised as an Embassy and Consulates

Hizb ut Tahrir Wilayah Pakistan firmly rejects the welcoming of US Secretary of State, Mike Pompeo, and the US Chairman of the Joint Chiefs of Staff Committee, General Joseph F. Dunford, by the new rulers of Pakistan on 5 September 2018. The visit by the US military and political leadership is to secure the US presence in Afghanistan, by insisting Pakistan employs both force and persuasion to bring the Afghan Taliban to negotiations. This is why the US Pentagon has taken steps to cancel $300 million Coalition Support Fund on 1 September 2018, on the grounds that Pakistan must do more to end the fierce Afghan armed resistance that has brought US occupying forces to their knees.

Despite maintaining a pretense of “independence”, Pakistan’s rulers meet with US officials extensively to negotiate plans, even though the US presence in the region remains a real threat to Pakistan and its nuclear assets. Pakistan’s military and political leadership maintains intimate contact with the US even though the US presence holds open the doors of Afghanistan to India, so that it enjoys unprecedented presence and influence there, which the Hindu State has been using as a base to ignite the fires of chaos and Fitna throughout Pakistan. Is it not upon the rulers to permanently cut the supply line to the US troops that runs through Pakistan? Is it not upon the rulers to round up and expel the US private military and intelligence that orchestrated attacks on our Armed Forces to impose their war on us? Is it not time to seal the US embassy and consulates, which function as intelligence gathering outposts for the US State Department and Pentagon? Is it not upon the rulers to urge the sincere tribal fighters to fight, until they expel the American crusaders, as they expelled the British Imperialists and Soviet Russians before them? Is it not upon the rulers to openly announce rejection of any talks with the Americans to legitimize their permanent presence on the door step of the world’s only Muslim nuclear power?

It is clear that the rulers’ talk of “independence” and the Madinah State is just talk. It is time for the Muslims to insist on nothing less than the ruling by all that Allah swt has revealed, which alone will dignify us in Dunyah and raise our status in the Aakhira. Indeed, the guaranteed source of strength for Muslims is the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood. It alone will cut the thin thread by which the US presence hangs in the region by severing the NATO supply line, expelling its private military and intelligence and sealing the spy posts disguised as an embassy and consulates. It alone will mobilize all our abundant resources for the service of Islam and Muslims. It alone will work to unify all the current states of Muslims into the single most resourceful state in the world. Allah (swt) said,

﴿الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا﴾ 

“Those who take disbelievers for allies instead of believers, do they seek power with them? Verily, then to Allah belongs all power.” [Surah an-Nisa’a 4:139].

Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

پاکستان کے مفادات کے تحفظ کے لیے نیٹو سپلائی لائن کاٹ دو، امریکہ کی غیر سرکاری فوج اور انٹیلی جنس کوملک بدر کرو اور امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں کوبند کرو جو جاسوسی کے اڈے ہیں

  5 ستمبر 2018 کو امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو اور امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل جوزف ایف ڈینفورڈ کے دورۂ پاکستان پر پاکستان کے نئے حکمرانوں کی جانب سے رضامندی ظاہر کرنےاور ان کے استقبال کی تیاریوں کو  حزب التحریر ولایہ پاکستان مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔  امریکہ کی سیاسی و فوجی قیادت کے دورۂ پاکستان کا مقصد پاکستان کو اس بات پر مجبور کرنا ہے کہ وہ افغان طالبان کے خلاف  اپنی سیاسی و فوجی طاقت استعمال کر کے انہیں مذاکرات کی میز پر بٹھائے تا کہ افغانستان میں امریکہ کی موجودگی کو مستقل بنیادوں پر یقینی بنایا جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی پینٹاگون نے یکم ستمبر 2018 کو کولیشن سپورٹ فنڈ کے 300 ملین ڈالر رقم  کی ادائیگی یہ کہہ کر ختم کردی کہ پاکستان زبردست افغان مزاحمت کو ختم کرنےکے لیے مزید اقدامات اٹھائے (ڈو مور) ،وہ افغان مزاحمت کہ جس کی وجہ سے امریکہ کی قابض افواج گھٹنے ٹیکنے پرمجبور ہو چکی ہیں۔ 

پاکستان کے حکمران ایک طرف تو یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ “آزاد” ہیں لیکن وہ امریکی منصوبوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں امریکی حکام کے ساتھ گفت و شنید کے لیے مسلسل اور کثرت سے ملاقاتیں کرتے ہیں اگرچہ خطے میں امریکی موجودگی ہی پاکستان اور اس کے ایٹمی اثاثوں کے لیے حقیقی خطرہ ہے۔ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت امریکہ کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات برقرار رکھتی ہے اگرچہ امریکی موجودگی کی وجہ سے ہی افغانستان کے دروازے بھارت کے لیے کھلے تا کہ اسے وہاں زبردست اثرورسوخ حاصل ہوسکے اور اب اس اثرورسوخ کو ہندو ریاست پاکستان بھر میں فتنے کی آگ بھڑکانے کے لیے استعمال کررہی ہے۔ کیا حکمرانوں پر لازم نہیں کہ وہ امریکی افواج کے لیے پاکستان سے گزرنے والی سپلائی لائن کو مستقل طور پرختم کردیں؟ کیا حکمرانوں پر لازم نہیں کہ وہ امریکہ کی غیر سرکاری فوج اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو پکڑکر ملک بدر کردیں جو ہماری افواج پر حملے کرواتے ہیں تا کہ امریکہ  کی جنگ ہماری جنگ بن سکے؟ کیا وقت نہیں آگیا کہ امریکی سفارتخانے اور قونصل خانوں کو بند کیا جائے جو امریکی دفتر خارجہ اور پینٹاگون کے لیے جاسوسی کےمراکز کے طور پر کام کرتے ہیں؟  کیا حکمرانوں پرلازم نہیں کہ وہ مخلص قبائلی جنگجووں کی اس وقت تک حمایت کریں جب تک وہ صلیبی امریکہ کو بے دخل نہ کردیں بالکل ویسے ہی جیسےانہوں نے برطانوی راج اور سوویت رشیا کو بے دخل کیا تھا؟ کیا حکمرانوں پر لازم نہیں کہ وہ امریکیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت کو مسترد کردیں جس کے ذریعے مسلم دنیا کی واحد ایٹمی قوت کے دروازےپر( یعنی افغانستان میں) امریکہ کو اپنی موجودگی برقرار رکھنے کا موقع ملتا ہو؟ 

یہ بات واضح ہے کہ حکمرانوں کی جانب سے دیا جانے والا یہ تاثر کہ وہ “آزاد” ہیں اور ریاستِ مدینہ کےماڈل کی پیروی کریں گے محض باتیں ہی ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہی ہے۔ وقت آچکا ہے کہ مسلمان  اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی کی بنیاد پر حکمرانی کے مطالبے سے کم کسی چیز پر راضی نہ ہوں جو دنیا میں ہماری سربلندی و عزت کا باعث بنے گی اور آخرت میں ہمارے رتبے کو بلند کرے گی۔ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ مسلمانوں کی طاقت کا ماخذ نبوت کے طریقے پر قائم ہونے والی خلافت  ہی ہے۔ صرف خلافت ہی نیٹو سپلائی لائن کاٹ کر، امریکہ کی غیر سرکاری فوج اور انٹیلی جنس اہلکاروں کوملک بدر کر کے اور سفارتخانے اور قونصل خانوں کے نام پر چلنے والے جاسوسی کے مراکز کوبند کر کے خطے میں امریکہ کی موجودگی کوجڑ سے اکھاڑدے گی۔ صرف خلافت ہی اسلام اور مسلمانوں کےمفادات کے تحفظ کے لئے تمام وسائل کو بروئے کار لائے گی۔ اور صرف خلافت ہی موجودہ مسلم ممالک کو یکجا کر کے دنیا کی ایک طاقتور اور باوسائل ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے کام کرے گی۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا

“جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں۔ کیا یہ ان کے ہاں عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عزت تو سب اللہ ہی کی ہے”(النساء:139)۔               

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس