Home / Uncategorized  / Voting in Democracy is Haram (Forbidden)

Voting in Democracy is Haram (Forbidden)

 

Thursday, 21st Shawwal 1439 AH 05/07/2018 CE No: PR18044

Press Note

Voting in Democracy is Haram (Forbidden)

Democracy Allows Elected Representatives the Right of Legislation, whereas in Islam this Right Solely Belongs to Allah swt

With the passage of each day, the Muslims of Pakistan are abandoning democracy. Moreover, they are becoming aware that Democracy is not the system of ruling in Islam, rather Khilafah is. The corrupt ruling elite know that the Muslims of Pakistan are bonded strongly to Islam. Therefore in order to prevent the Muslims abandoning Democracy, the elite is distorting Islam and ensuring the issuing of Shariah Pronouncements (Fatawas) to claim that voting for the pious and sincere candidate is an Islamic duty. However, in reality, voting in Democracy is Haram. Democracy allows elected representatives the right of legislation, whereas in Islam this right solely belongs to Allah swt.

In Democracy, sovereignty belongs to the people, so people make laws according to their whims and desires and the ruler implements these man made laws. Islam has declared that Allah swt is the sole Legislator who the people must submit their whims and desires to. Allah swt said:

إن الحكم إلا لله

“The ruling lies only with Allah swt” (Yousuf :67).

After the revelation of Islam, it is not allowed for Muslim men and women to abandon the laws of Islam and make laws according to their whims and desires instead. Allah swt said:

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُبِينًا

“It is not for a believer, man or woman, when Allah and His Messenger have decreed a matter that they should have any option in their decision” (Surah Al-Ahzab 33:36).

Islam does not allow a ruler to rule by other than what Allah swt has revealed. Allah swt said:

وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ

“And whosoever does not rule by all that which Allah has revealed, such are the Oppressors.” (Surah Al-Maidah 5:45).

In the presence of clear Islamic evidences, how can voting in Democracy be declared an Islamic duty? How is it an Islamic duty to elect a parliament which ignores the laws of Allah swt and decides itself what is Halal and Haram? Moreover, even if a law from Islam was implemented, it would be because the majority in parliament passed it, rather than it being demanded by the Quran and Sunnah. How can it be that the laws of Allah swt require the approval by the people?! RasiulAllah saaw never sought the approval of his Companions (ra) before implementing what Allah swt had revealed. The Khulafaa Rashideen never sought approval of the people or by the majority of their representatives before implementing the Hukm of Allah swt.

The reality of voting in Democracy is that it is a process to elect a representative for legislation and nothing more. The reality is that the ruling system of Pakistan is Democracy which is a secular and Un-Islamic system and any aware person can’t deny this fact. So, when a system in its basis and details is un-Islamic, then claiming that voting in Democracy is an Islamic duty, is an act of deception and making mockery of Allah swt’s Law. So, any attempt to preserve the kufr Democracy, which allows ruling by other than all that Allah swt has revealed, is Haram and a Sin. Moreover, the Usool Principle of,

الوسيلة إلى الحرام حرام

“The Means (الوسيلة al-Waseelah) to the Prohibited (الحرام al-Haram) is Prohibited”

mandates that voting in Democracy is also Haram. So there is no value in the government sponsored Fatawa which declare voting in Democracy is Halal, even though Democracy is itself Haram.

It is upon the aware and sincere Muslims to expose the reality of the Kufr democratic colonialist system left by the British occupation. They must fulfill the responsibility of enjoining the good and forbidding the evil. They must give the people positive direction through mentioning the Hadith of the Messenger of Allah saaw in which He saaw gave the glad tidings of the reestablishment of Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood. Let us all prepare the Ummah for the return of the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood, at a time when the Muslims are actively seeking to understand Islam and its system of governance. Ahmed narrated that RasulAllah (saaw) said:

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ

“Then there will be rule of force, and it will remain as long as Allah wills it to remain. Then Allah will end it when He wills. Then there will be a Khilafah on the Way of the Prophetood.” Then he fell silent.

Media Office of Hizb ut Tahrir in Wilayah Pakistan

بسم اللہ الرحمن الرحیم

جمہوریت میں ووٹ ڈالنا حرام ہے

جمہوریت منتخب نمائندگان کو قانون سازی کا حق دیتی ہے جبکہ اسلام میں یہ حق صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے

پاکستان کے مسلمان ہر گزرتے دن کے ساتھ جمہوریت سے بے زار ہوتے جا رہے ہیں اور ان پر یہ حقیقت بھی آشکار ہوتی چلی جا رہی ہے کہ جمہوریت اسلام کا نظام حکومت نہیں ہے بلکہ اسلام کا نظام حکومت خلافت ہے۔ چونکہ پاکستان کے مسلمان اسلام سے شدید محبت کرتے ہیں اس لیے انہیں جمہوری نظام سے جوڑے رکھنے کے لیے حکمران اشرافیہ اسلام کا سہارا لے رہی ہے اور فتوے جاری کروا رہی ہے کہ صالح اور باکردار لوگوں کو ووٹ ڈالنا ایک شرعی فریضہ ہے۔ لیکن درحقیقت جمہوریت میں ووٹ ڈالنا حرام ہے۔ جمہوریت منتخب نمائندوں کو قانون سازی کا حق دیتی ہے جبکہ اسلام میں یہ حق صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ہے۔

جمہوریت میں اقتدار اعلیٰ انسانوں کو حاصل ہے، لہٰذا انسان اپنی مرضی و خواہشات کے مطابق قوانین بناتے ہیں اور حکمران انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کی بنیاد پر حکمرانی اور انہیں نافذ کرتے ہیں۔ اسلام نے انسانوں کو نہیں بلکہ صرف اور صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو قانون ساز قرار دیا ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

إن الحكم إلا لله

”حکم تو صرف اللہ کا ہے“ (یوسف:67)۔

اسلام نے مسلمان مرد و عورت کو یہ حق ہی نہیں دیا کہ اسلام کے آ جانے کے بعد وہ اسلام کے قوانین کو چھوڑ کر اپنی مرضی کے قوانین بنا سکیں، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلاَ مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُبِينًا
”اللہ اور اس کا رسول جب کوئی فیصلہ کریں تو کسی مومن مرد یا عورت کے لیے اس فیصلے میں کوئی اختیار نہیں“(الاحزاب:36)۔

اور اسلام نے حکمران کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی وحی سے ہٹ کر انسانوں کے بنائے قوانین کی بنیاد پر حکمرانی کرنے کی اجازت ہی نہیں دی، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ فَأُوْلَئِكَ هُمْ الظَّالِمُونَ
”اور جو اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ احکامات کے ذریعے فیصلہ نہ کرے تو ایسے لوگ ہی ظالم ہیں“(المائدہ: 45)۔

قرآن کی واضح آیات اور احادیث کی موجودگی میں کس طرح ایک ایسی پارلیمنٹ کو وجود میں لانے کیلئے ووٹ کو شرعی طور پر لازم کیا جاسکتا ہے جو اللہ کے قوانین کو پس پشت ڈال کر خود قانون سازی کرے، اور حلال و حرام کا تعین کرے۔ اور اگر جمہوریت میں اسلام کے کسی قانون کو نافذ بھی کیا جائے تو وہ قرآن و سنت کی دلیل کی بنیاد پر نہ ہو بلکہ اکثریت کی قبولیت کی بنیاد پر ہو۔ کیا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے قوانین انسانوں کی منظوری کے محتاج ہیں؟ کیا نعوذ باللہ رسول اللہ ﷺ وحی کے آ جانے کے بعد صحابہ کرامؓ کی اکثریت کی رائے کی منظوری سے اللہ کے قانون کو نافذ کرتے تھے یا خلفائے راشدین اور بعد میں آنے والے تمام خلفاء اللہ کے قوانین کو اس وقت تک نافذ نہیں کرتے تھے جب تک لوگ یا ان کے نمائندگان کی اکثریت اس کی منظوری نہ دے؟

جمہوریت میں ووٹ کی حقیقت یہ ہے کہ یہ قانون سازی کے لیے نمائندہ چننے کا عمل ہے اور اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ امرِ واقع یہ ہے کہ پاکستان کا نظامِ حکمرانی جمہوریت ہے جو سیکولر اور غیر اسلامی نظام ہے، جس سے کوئی باخبر انسان انکار نہیں کرسکتا۔ تو جب ایک نظام اپنی بنیاد اور تمام تر تفصیلات میں غیر اسلامی ہو تو اس میں ووٹ ڈالنے کو ایک شرعی فریضہ کہنا کسی صورت درست نہیں بلکہ یہ عام سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکہ دینے اور اللہ کی شریعت سے مذاق کرنے کے مترادف ہے۔ پاکستان میں نافذ کفریہ جمہوری نظام کو عوام کے ووٹ کے ذریعے ہی برقرار رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ اس نظام کو برقرار رکھنا حرام اور گناہ ہے۔ کیونکہ اصول یہ ہے کہ، الوسيلة إلى الحرام حرام “وہ وسیلہ جو حرام تک پہنچنے کا سبب بنے تو وہ وسیلہ بھی حرام ہوتا ہے”، پس اس صول کے تحت جمہوریت میں ووٹ ڈالنا حرام ہے۔ تو حکومتی پشت پناہی سے جاری ہونے والے فتووں کی کوئی اہمیت نہیں جو جمہوریت میں ووٹ ڈالنے کو جائز قرار دے رہے ہیں جبکہ جمہوریت بذات خود حرام ہے۔

آج تمام باخبر اور مخلص مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انگریز کے چھوڑے ہوئے کفریہ جمہوری استعماری نظام کی اصل حقیقت کو لوگوں کے سامنے بیان کر کے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فرض کو پورا کریں اور ان کے سامنے رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کریں جس میں آپ ﷺ نے ایک بار پھر نبوت کے طریقے پر خلافت کی بشارت دی ہے۔ ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم امت کو نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کی جدوجہد کے لیے تیار کریں، خاص طور پر آج جب امت اسلام کے نظام کے خدوخال کو جاننا اور سمجھنا چاہتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ
”پھر ظلم کی حکمرانی ہو گی اور وہ اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر جب اللہ چاہے گا اُسے ختم کر دے گا۔ پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی“اور اس کے بعد رسول اللہ ﷺ خاموش ہو گئے۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس