Home / Press Releases  / Local PRs  / Caving in to European Union (EU) Pressure, …

Caving in to European Union (EU) Pressure, …

Thursday, 23rd Safar 1440 AH 1/11/2018 CE No: 1440/09

Press Release

Caving in to European Union (EU) Pressure,

the Bajwa-Imran Regime Supports the Overturning of Blasphemy Case Conviction

Pakistan’s Prime Minister, Imran Khan, backed the Supreme Court’s sudden decision to overturn the 2010 conviction of Asia Bibi for blasphemy, as a result of mounting European pressure. The EU’s Special Envoy for the Promotion of Freedom of Religion or Belief outside the European Union, Ján Figeľ, visited Pakistan in December 2017 and linked the release of Asia Bibi to Europe’s Generalised System of Preferences (GSP) Plus Scheme for Pakistan. On 1 February 2018, the EU stated, “The EU countries have started believing that Pakistan’s Supreme Court, appeasing certain political and fundamental forces of Pakistan, is intentionally delaying the hearing of Asia Bibi.” Then on 24 February 2018, Pope Francis met with Asia Bibi’s family to demand her release. And then on 29 October 2018, just two days before the U-turn over Asia Bibi, Pakistan’s Foreign Minister, Shah Mahmood Qureshi, met the European Parliament’s South Asia Delegation to strengthen relations with Europe. By caving in to Europe, the Bajwa-Imran regime sank to a low that even the spineless Nawaz Sharif did not sink to. Thus, Muslims grieved whilst the Europeans celebrated, with the blasphemer Geert Wilders tweeting, “Fantastic news! #AsiaBibi is acquitted and released!”  

The Bajwa-Imran regime backed the overturning of the blasphemy conviction, even though Asia Bibi was not only sentenced to death for blasphemy in November 2010, the death sentence was confirmed by the High Court of Lahore on 14 October 2014 so forcefully that it even issued a stay order against any presidential pardon. The caving in before the European Union by the current rulers contrasts strongly with that of the Uthmaani Khilafah, when it faced blasphemy from the two European empires of its time, Britain and France. When the Khalifah, Sultan Abdul Hamid II, was informed of a play defaming RasulAllah (saaw) being staged in Britain and France, his ambassador sternly warned France, which promptly stopped the play. However, Britain’s reply was that banning the play would be an infringement on the “freedom” of its citizens. So the Khaleefah simply declared, “I will issue an edict to the Islamic Ummah declaring that Britain is attacking and insulting our Prophet. I will declare Jihad…” And it was Britain that caved in immediately.

O Muslims of Pakistan!

There are red lines in our Deen which can never be crossed, compromised or traded away. The protection of Islam’s sanctities demands the resolute, strong stance, fearing none but Allah (swt) Who Alone is to be feared. Enough of Imran Khan and his false promises to be sincere to our Deen and the Madinah State. So that all the sanctities of Islam are truly protected, work with earnest for the re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood. Allah (swt) said,

﴿إِنَّ الَّذِينَ يُؤْذُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَأَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُهِينًا

Those who harm Allah and His Messenger – Allah has cursed them in this World and in the Hereafter, and has prepared for them a humiliating Punishment” [Al-Ahzab: 57].

Media Office of Hizb ut Tahrir in Pakistan

بسم اللہ الرحمن الرحیم

یورپی یونین کے دباؤ کو  قبول کرتے ہوئے باجوہ-عمران حکومت توہین رسالت کے مقدمے کے فیصلے میں”تبدیلی“ کی حمایت کررہی ہے

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے، یورپی یونین کے بڑھتے دباؤ کے نتیجے میں،   2010 میں آسیہ بی بی پر توہین رسالت کا جرم ثابت ہوجانے  کے فیصلے کو تبدیل کرنےکے سپریم کورٹ کے فیصلے کی حمایت کا اعلان کر دیا ۔  یورپی یونین کے نمائندہ خصوصی برائے آزادی مذہب ، جا ن فیگل نے دسمبر 2017 میں پاکستا ن کا دورہ کیا اور یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی برآمدات کو جی ایس پی پلس اسکیم دینے کے معاملے کو آسیہ بی بی کے معاملے سے منسلک کر دیا۔ پھر یکم فروری 2018 کو یورپی یونین نے کہا کہ، ”یورپی ممالک نے اس بات پر یقین کرنا شروع کردیا ہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ  کچھ مخصوص سیاسی اور اثرورسوخ رکھنے والی قوتوں کو خوش کرنے کے لیے جانتے بوجھتے آسیہ بی بی کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کررہی ہے“۔ پھر 24 فروری 2018 کو پوپ فرانسس نےآسیہ بی بی کے خاندان سے ملاقات کی اور اس کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ اور اس کے بعد 29 اکتوبر 2018 کو ، آسیہ بی بی کے مقدمے میں یو-ٹرن لینے سے صرف دو دن قبل، پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یورپی یونین  کے وفد برائے جنوبی ایشیا سے ملاقات کی تاکہ یورپ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا جائے۔  یورپی یونین کے دباؤ کو قبول کرکے  باجوہ-عمران حکومت  کمزور نواز حکومت سے بھی نیچے گر گئی ہے۔ لہٰذا مسلمان صدمے اور غم کی حالت میں ہیں جبکہ یورپی جشن منا رہے ہیں۔ ہالینڈکےبدنامِ زمانہ توہین رسالت کرنے والے رکن پارلیمنٹ ویلڈرز نے  یہ ٹویٹ پیغام جاری  کیا:”زبردست خبر! آسیہ بی بی بری اور رہا ہوگئی!۔  

باجوہ-عمران حکومت نے توہین رسالت کے فیصلے کو بدلنے کی حمایت کی جبکہ آسیہ بی بی کو 2010 میں سنائی جانے والی سزا کو لاہور ہائی کورٹ نے 14 اکتوبر 2014 میں برقرار رکھا اور اسے توہینِ رسالت کا مرتکب قرار دیا اور کورٹ اس حد تک گئی کہ اس فیصلے کے خلاف کسی قسم کے صدارتی معافی کے خلاف  اسٹے آرڈر بھی جاری کیا ۔  موجودہ حکمرانوں کا یورپی یونین کے  دباؤ کے سامنے جھک جانا عثمانی خلافت کے طرز عمل کے بالکل برخلاف ہے۔ جب اس وقت کی دو یورپی سلطنتوں، برطانیہ اور فرانس نے توہین رسالت کی کوشش کی اور خلیفہ سلطان عبد الحمید دوئم کو یہ بتایا گیا کہ برطانیہ اور فرانس میں رسول اللہ ﷺ کی توہین پر مبنی ڈارمے اسٹیج پر  چلائے جارہے ہیں تو اُن کے سفیر نے فرانس کو سختی سے خبردار کیا جس کے بعد فرانس نے فوراً وہ ڈارمہ بند کردیا۔ لیکن برطانیہ نے یہ موقف اپنایا کہ اُس ڈرامے کو بند کرنا اُس کے شہریوں کی آزادی  کی خلاف ورزی ہو گی۔  برطانیہ کے اس موقف کے جواب میں خلیفہ نے دو ٹوک ردِ عمل کا اظہار کیا، ”میں اسلامی امت کے نام فتویٰ جاری کروں گاکہ برطانیہ ہمارے نبی ﷺ پر حملے اور توہین کررہا ہے۔ میں جہاد کا اعلان کروں گا۔۔۔“۔ جس کے بعد یہ برطانیہ ہی تھا جو  خلیفہ کے دباؤ کے سامنے جھک گیا اوراُس نے وہ  ڈرامہ فوراًبند کرادیا ۔ 

اے پاکستان کے مسلمانو!

ہمارے دین کی کچھ حدود ہیں جن  کی خلاف ورزی کسی صورت نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی ان پرکسی قسم کا سمجھوتا کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان حدود پر کسی قسم کی تجارت کی جاسکتی ہے ۔ اسلام کی مقدسات کا تحفظ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے علاوہ کسی سے بھی خوفزدہ ہوئے بغیر ایک مضبوط موقف اختیار کیا جائے۔ بہت سُن لیے عمران خان کے یہ جھوٹے دعوے کہ وہ ہمارے دین سے مخلص ہے اور پاکستان کو ریاست مدینہ کانمونہ بنانا چاہتا ہے۔  اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ اسلام کی تمام حرمات کا حقیقی معنوں میں تحفظ ہو تو نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا،

اِنَّ الَّذِيۡنَ يُؤۡذُوۡنَ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِ وَاَعَدَّ لَهُمۡ عَذَابًا مُّهِيۡنًا

” جو لوگ اللہ اور اس کے پیغمبر کو رنج پہنچاتے ہیں ان پر اللہ دنیا اور آخرت میں لعنت کرتا ہے اور ان کے لئے اس نے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے (الاحزاب :57)   

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس