Home / Press Releases  / Local PRs  / Clash over Torkham Border, Durand Line

Clash over Torkham Border, Durand Line

Header PakistanThursday, 11th Ramadhan 1437 AH 16/06/2016 CE No: PR16038

Press Release

Clash over Torkham Border, Durand Line

Wretched Rulers of Afghanistan and Pakistan Fan Flames of Hatred for the Sake of their American masters

The United States on 14 June 2016 called on Afghanistan and Pakistan to peacefully resolve their tensions on the Torkham border, which including firing and shedding of pure Muslim blood during the blessed month of Ramadan. “We are all watching the tensions very closely,” US State Department spokesman John Kirby said at a press briefing and added that the US was in touch with officials on both sides. Then the very next day, the regimes in Pakistan and Afghanistan formally agreed over a ceasefire at Torkham and waved white flags on both sides of the border.

To the aware Muslim, it is neither a surprise that the US is watching the border tensions closely, nor that its officials are in contact with both sides. In fact, under guidance of their masters in Washington, the US agents within the Raheel-Nawaz regime, on one side of the Durand Line, and the Ashraf Ghani regime on the other, are fighting a war of words, with occasional physical clashes, to ensure the success of the US divide and rule plan for both countries. Pitting Muslims against Muslims and dividing their strength only benefits the dominant colonialist power today, which has eyes on the huge mineral wealth of Afghanistan amongst its many treasures. So that the American Neo-Colonialist of today does not meet the same fate as the British Imperialist and Soviet Russian of yesterday, under the guise of cross border management and border control, both the Paksitani and Afghan regimes will now act as a protective barrier for the US military footprint in Afghanistan. These lowly traitors are shielding the American crusaders from the fierce Muslim tribal resistance from either side of the border, which has prevented the US troops from settling, for their lack of bravery has neither been compensated by their strength in arms nor their long years of trying.

Moreover, this division of Muslims allows the rise of India as the dominant regional power, according to the US plan for the region, which represents even more danger for all Muslims. It has not escaped the notice of the one who cares for the affairs of the Muslims, that India’s prime minister, Narendra Modi, opened Afghanistan’s new parliament building in December 2015 and then on 4 June 2016 inaugurated a restored dam near the western city of Herat. And India financed both structures! Also in May 2016, Modi and Ghani stood together, alongside Hassan Rohani, Iran’s president, to strike a partnership to develop Iran’s Chabahar port which will compete with Pakistan’s China-backed port in Gwadar, just 170km east of Chabahar. So fanning nationalistic passions within Pakistan will only create a negative Afghan nationalism which is anti-Pakistan and pro India, resulting in increasing Indian influence in Afghanistan and reducing feelings of brother hood.

The division of Muslim Lands has benefitted only their enemies and represents a lost opportunity to strengthen the Muslims through their collective pooled resources, which are considerable and the envy of the world and regional powers today. Pakistani and Afghan rulers are fanning the flames of nationalism so brothers fight each other and the focus of the Muslims of the region shifts away from American presence. Muslims will always suffer by succumbing to the poisonous division tactics of Washington and its stooges in the Muslim World, weakening themselves before their enemies by abandoning the command of Islam to unify as one Ummah and one state under a Khaleefah Rashid. Allah (swt) said, إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَة “Indeed, the Believers are but one brotherhood.” [Surah al-Hujarat 49:10] and RasulAllah (saaw) warned us of weakening ourselves before our enemies through abandoning Islam,

يُوشِكُ الأُمَمُ أنْ تَدَاعَى عَليْكُم كَمَا تَدَاعَى الأكَلَةُ إلَى قَصْعَتِهَا، فقالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قالَ: بَلْ أنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنّكُمْ غُثَاءُ كَغُثَاءِ السّيْلِ، وَلَيَنْزِعَنّ اللّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوكُمْ المَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنّ اللّهُ في قُلُوبِكُم الَوَهْنَ، فقالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ الله وَمَا الْوَهْنُ؟ قالَ: حُبّ الدّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ المَوْتِ

“The nations will fall upon you, inviting others just like the guests invited to a meal.” They asked, “Will we be few in numbers on that day?” He (saw) replied, “No you will be many, but you will be like the froth on the waters. Allah will remove fear of you from the hearts of your enemies and He will cast Wahan in your hearts. They asked, “ What is Wahan, O RasulAllah?” He (saw) replied, “Love of life and fear of death.” [Abu Daud]

Thus, Hizb ut-Tahrir Wilayah Pakistan calls upon the officers of Pakistan’s armed forces to end the mischief of the traitors by granting the Nussrah (Material Support) for the immediate restoration of the Khilafah (Caliphate) on the Method of Prophethood, so ending the raging fire of disunity and gathering the Muslims as one hand against their oppressors. Allah (swt) said,

وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنْتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ

“And hold firmly to the rope of Allah all together and do not become divided. And remember the favor of Allah upon you – when you were enemies and He brought your hearts together and you became, by His favor, brothers. And you were on the edge of a pit of the Fire, and He saved you from it. Thus does Allah make clear to you His verses that you may be guided.” [Surah Aali Imran 3:103]

Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan

بسم الله الرحمن الرحيم

ڈیورنڈ لائن طورخم سرحد پر جھڑپیں

پاکستان و افغانستان کے بے شرم حکمران اپنے آقا امریکہ کے لئے نفرت کی آگ کو ہوا دے رہے ہیں

14 جون 2016 کو امریکہ نے پاکستان و افغانستان کو طور خم سرحد پر پیدا ہونے والی کشیدگی کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کو کہا جہاں فائرنگ اور گولہ باری سے رمضان کے مقدس مہینے میں مسلمانوں کا خون بہہ رہا تھا۔ امریکہ کے دفتر خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا، “ہم سب اس کشیدگی کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں”۔ اس نے مزید کہا کہ امریکہ دونوں جانب کے حکام سے رابطے میں ہے۔ اور پھر اگلے ہی دن پاکستان و افغانستان کے حکومتیں طورخم پر جنگ بندی پر راضی ہو گئیں اور سرحد کے دونوں جانب سفید جھنڈے لہرا دیے گئے۔

باخبر مسلمانوں کے لئے یہ بات حیرت کا باعث نہیں کہ امریکہ سرحدی کشیدگی کو غور سے دیکھ رہا ہے اور نہ ہی یہ بات کہ وہ دونوں جانب کے حکام سے رابطے میں ہے۔ درحقیقت واشنگٹن میں موجود اپنے آقا کی رہنمائی میں ڈیورنڈ لائن کے دونوں جانب موجود راحیل-نواز حکومت اور اشرف غنی حکومت ایک دوسرے کے خلاف الفاظ کی جنگ لڑتے رہتے ہیں جس میں کبھی کبھی جسمانی لڑائی بھی شامل ہو جاتی ہے تاکہ دونوں ممالک کے لئے امریکہ کے “تقسیم کرو اور حکومت کرو” منصوبے کو کامیابی حاصل ہو۔ مسلمان کو دوسرے مسلمان کے خلاف کھڑا کر دینا اور ان کی طاقت کو تقسیم کر دینے کا فائدہ آج کی غالب استعماری طاقت امریکہ کو پہنچتا ہے جس کی نظریں افغانستان کے دیگر خزانوں کے ساتھ ساتھ اس کے وسیع معدنی ذخائر پر ہیں۔ لہٰذا آج کی نئی استعماری طاقت کا انجام ویسا نہیں ہو رہا جیسا کہ اس سے قبل برطانوی استعمار اور سوویت یونین کا ہوا تھا کیونکہ پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں کراس باڈر مینجمنٹ اور بارڈر کنٹرول کی آڑ میں افغانستان میں امریکہ کی افواج کو تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔ یہ بے شرم حکمران امریکہ کی صلیبی افواج کو سرحد کے دونوں جانب موجود قبائلی مسلمانوں کی مزاحمت سے بچا رہے ہیں جس نے امریکہ کو افغانستان میں اپنا قبضہ مستحکم کرنے نہیں دیا جبکہ ان کے پاس جدید ترین ہتھیار ہیں اور ایک طویل عرصے سے اس مزاحمت کو کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس کے علاوہ مسلمانوں کی تقسیم اور باہمی لڑائی خطے میں بھارت کو ایک بالادست قوت کے طور پر ابھرنے کا بھر پور موقع فراہم کرتی ہے۔ خطے کے لئے امریکہ کا منصوبہ بھی یہی ہے کہ بھارت کو بالادست قوت بنایا جائے اور ایسی صورت میں دو مسلم ممالک کے درمیان کشیدگی تمام مسلمانوں کے لئے مزید خطرے کا باعث ہے۔ یہ بات باخبر مسلمان جانتے ہیں ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دسمبر 2015 میں افغانستان میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کیا اور 6 جون 2016 کو مغربی شہر ہرات کے قریب ایک ڈیم کا افتتاح کیا۔ ان دونوں منصوبوں کے لئے سرمایہ بھارت نے فراہم کیا تھا۔ اس کے علاوہ مئی 2016 میں مودی اور غنی ایران کے صدر حسن روحانی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور ایرانی چار بہار بندرگاہ کی تعمیر کے لئے ایک مشترکہ معاہدہ کرتے ہیں۔ یہ منصوبہ چین کی مدد سے بننے والی گوادر بندر گاہ کا مقابلہ کرے گا جو کہ چار بہار کے مشرق میں صرف 170 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ لہٰذا پاکستان میں قوم پرستی کے جذبات کو بھڑکانے سے افغانستان میں منفی قوم پرستانہ جذبات پیدا ہوں گے جو پاکستان مخالف اور بھارتی دوستی پر مبنی ہوں گے اور اس طرح بھارت کو افغانستان میں اپنے اثرورسوخ کو بڑھانے کا موقع ملے گا اور مسلم بھائی چارہ کم ہوگا۔

مسلمانوں کے علاقوں کی تقسیم سے صرف ان کے دشمنوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ اس تقسیم ہی کہ وجہ سے مسلمانوں کے وسائل تقسیم ہو جاتے ہیں جو اگر یکجا ہوں تو وسیع ترین ذخائر بن جاتے ہیں اور اسی وجہ سے آج کی علاقائی اور عالمی طاقتیں حسد کرتی ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے حکمران نفرت کے آگ کو ہوا دے رہے ہیں تاکہ بھائی بھائی کے خلاف لڑے اور خطے کے مسلمانوں کی توجہ امریکہ کے قبضے سے ہٹ جائے۔ مسلمانوں نے جب بھی امریکہ اور اس کے مسلم دنیا میں موجود ایجنٹوں کی مسلمانوں کے درمیان پھیلائی جانے والی نفرت کی مہم کو قبول کیا تو نقصان ہی اٹھایا۔ اسلام کے اس حکم کو چھوڑ کر کہ تم ایک امت اور ایک ریاست کی صورت میں خلیفہ راشد کی قیادت میں یکجا ہو جاؤ، مسلمان اپنے دشمنوں کے سامنے کمزور ہو گئے۔ اللہ سبحا نہ و تعالیٰ فرماتے ہیں، إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَة “(یاد رکھو) سارے مسلمان بھائی بھائی ہیں” (الحجرات:10)، اور رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خبردار کیا کہ اسلام کو چھوڑ دینے کی صورت میں ہم اپنے دشمنوں کے سامنے کمزور پڑ جائیں گے،

يُوشِكُ الأُمَمُ أنْ تَدَاعَى عَليْكُم كَمَا تَدَاعَى الأكَلَةُ إلَى قَصْعَتِهَا، فقالَ قَائِلٌ: وَمِنْ قِلّةٍ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ؟ قالَ: بَلْ أنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنّكُمْ غُثَاءُ كَغُثَاءِ السّيْلِ، وَلَيَنْزِعَنّ اللّهُ مِنْ صُدُورِ عَدُوكُمْ المَهَابَةَ مِنْكُمْ، وَلَيَقْذِفَنّ اللّهُ في قُلُوبِكُم الَوَهْنَ، فقالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ الله وَمَا الْوَهْنُ؟ قالَ: حُبّ الدّنْيَا وَكَرَاهِيَةُ المَوْتِ

“قومیں تم پر ایسے حملہ آور ہوں گی جیسے مہمانوں کو کھانے کی دعوت دی جاتی ہے، ہم نے پوچھا، کیا اس زمانے میں ہماری تعداد کم ہوگی؟، آپ ﷺ نے فرمایا، نہیں تمہاری تعداد بہت ہو گی لیکن تمہاری حیثیت پانی پر موجود جھاگ کی سی ہوگی۔ اللہ تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہارا خوف ختم کر دے گا اور تمہارے دلوں میں ‘وھن’ داخل کر دے گا، انہوں نے پوچھا، وھن کیا ہے اے اللہ کے رسول ﷺ؟، آپ ﷺ نے فرمایا، زندگی سے محبت اور موت کا خوف” (ابوداود)۔

لہٰذا حزب التحریر ولایہ پاکستان، افواج پاکستان کے افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر نبوت کے طریقے پر خلافت کے قیام کے لئے نصرۃ فراہم کر کے اس غداری کا خاتمہ کریں، اس طرح تقسیم کرنے کی آگ ٹھنڈی ہو گی اور مسلمانوں کو ان کے دشمنوں کے خلاف یکجا کیا جاسکے گا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،

وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنْتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ فَأَنْقَذَكُمْ مِنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ

“اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو اور اللہ تعالیٰ کی اُس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، تو اس نے تمہارے دلوں میں محبت ڈال دی، پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہو گئے، اور آگ کے گڑھے کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس نے تمہیں بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ” (آل عمران:103)۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس