Home / Press Releases  / Local PRs  / Panama Leaks

Panama Leaks

Header Pakistan

Thursday, 28th Jumada ath-Thaanee 1437 AH 07/04/2016 CE No: PR16020

Press Release

Panama Leaks

Democracy is The Root Cause of Corruption, By Providing Legal Cover for Ruler’s Corruption

On Tuesday, 5th April 2016, the Prime Minister of Pakistan, Nawaz Sharif, addressed the nation to calm heightened anger over the Panama Papers’ leak. He tried to prove that his family is not involved in any financial corruption. The Panama Papers exposed the fact that because of Democracy, rulers and powerful people throughout the world, whether they are from the West or East, whether they belong to the developed or underdeveloped world, transfer their wealth with ease to places where their wealth will not be taxed or scrutinized.

In Democracy, people who are elected in the name of the people use their legislative authority to fulfil the interests of their masters, cronies and themselves. Democracy gives the right of legislation to the representatives of the people, so these representatives use this authority to declare a thing or an act Halaal (allowed) or Haraam (prohibited). Today a discussion is taking place throughout the world as to the need for legislation to compel the rulers to pay tax on their wealth, so that the common man can be relieved from tax burdens. However, one fundamental question that has been overlooked which is that how on earth will people who have been given the right to legislate, make laws against their own interests? Therefore whenever this sort of scandal surfaces, the ruling elite make more “stringent” laws or announce judicial commissions to calm public anger, but always leave loop-holes so that their interests remains unharmed in the long term. Moreover, Democracy allows the rulers to usurp the wealth of both the public and the state, through privatization. And Democracy makes this all possible and is clearly rule for the rich by the rich to get even richer.

The Khilafah is the only ruling system which does not discriminate between the ruler and the ruled or the elected and those who cast their vote. Neither the Khaleefah nor the Waalis nor the members of the Majlis ul-Ummah have the power of legislation because in Islam the people are not sovereign and sovereignty is only for Allah (swt). Therefore, politicians and rulers cannot make laws which serve their interests, rather they all must abide by the Quran and Sunnah, Revelation from Allah (swt) with the members of the Majlis ul- Ummah accounting the rulers for their implementation of Islam. Thus, whether it was the era of the Khilafah Rashidah or the Khilafah after that, no Khaleefah was ever able to issue a law preventing the taxation that is mandated by Shariah upon the wealth of the rulers. Indeed, in the time of the Khilafah Rashida, the rulers’ wealth was always under scrutiny, such that if a Waali had more wealth at the end of his term, than the beginning, the surplus was placed in the Bayt ul-Maal.

O Muslims of Pakistan!

Making existing Democratic laws more stringent or Democratic judicial commissions are not the solution for the corruption of Democratic rulers, they are only lip-service to quell your anger. The only solution to corruption is the abolition of Democracy and the restoration of the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood, where ruling is not by the whims and desires of rulers, but by the Quran and Sunnah. Thus Islam will close the door of corruption forever by abolishing sovereignty for man, which is used by rulers to make laws to protect their interests. Only after the establishment of Khilafah will discrimination between ruler and ruled end. Allah (swt) said,

وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَنْ يَفْتِنُوكَ عَنْ بَعْضِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ

“And judge between them by all that Allah has revealed, and do not follow their desires, and beware (O Muhammad) that they might seduce you from some of what Allah has sent down to you.” (Al-Maida:49)

O Officers of Pakistan’s Armed Forces!

Did you not see how Iceland, a nation of less than 400,000 people, forced the resignation of its Democratic ruler, though Democracy remained as the people of Iceland are not upon the Deen of Truth. Today, as a response to the Panama Papers, it is clear that the public opinion in Pakistan is against the current rulers and Democracy to the extent that the people are all referring to the era of Islam and Khilafah Rashidah in their discussions. So, what else are you waiting for? What excuse do you have before Allah (swt) to having not undertaken the necessary step to abolish Democracy and establish Islam? It is upon you to bring the change that the Muslims want and need, by granting Nussrah to Hizb ut-Tahrir for the immediate re-establishment of the Khilafah (Caliphate) on the Method of the Prophethood, abolishing oppressive rule once and for all. RasulAllah (saaw) said,

«ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ»

Then there will be an oppressive rule, and it will remain as long as Allah wills. Then Allah will end it when He wills. Then there will be a Khilafah according to the way of Prophethood.” Then he (saaw) fell silent.” [Ahmad]

Media Office of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan

بسم الله الرحمن الرحيم

پانامہ لیکس

جمہوریت کرپشن کی بنیاد ہے جو حکمرانوں کی بدعنوانیوں کو قانون کی چھتری فراہم کرتی ہے

5 اپریل 2015 بروز منگل وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے قوم سے خطاب میں پانامہ لیکس کے نتیجے میں قوم کے مشتعل جذبات کو ٹھنڈا کرنے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ ان کا خاندان کسی مالیاتی بدعنوانی میں ملوث نہیں ہے۔ پانامہ لیکس کے نتیجے میں یہ حقیقت ایک بار پھر آشکار ہوئی ہے کہ دنیا بھر کے حکمران اور طاقتور افراد، چاہے ان کا تعلق مغرب سے ہو یا مشرق سے، ترقی یافتہ ممالک سے ہو یا ترقی پزیر ممالک سے، اپنی جائز و ناجائز دولت جمہوری نظام کی بدولت باآسانی ایسے مقامات پر منتقل کر دیتے ہیں جہاں ان کی دولت کے متعلق سوال نہیں کیا جاتا اور ٹیکس بھی برائے نام ہی ادا کرنا پڑتا ہے۔

جمہوری نظام میں عوام کے نام پر منتخب ہونے والے قانون سازی کی طاقت کو اپنے آقاوں، اپنے ساتھیوں اور اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ جمہوری نظام قانون سازی کا اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کو دیتا ہے جو اس اختیار کو استعمال کرتے ہوئے کسی بھی چیز یا عمل کو حلال یا حرام قرار دیتے ہیں۔ آج دنیا بھر میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ ایسی قانون سازی کی جائے جس کے نتیجے میں حکمران اور طاقتور افراد اپنی دولت پر ٹیکس ادا کریں تاکہ عوام پر پڑنے والے ٹیکس کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔ لیکن اس بحث میں یہ حقیقت فراموش کر دی جاتی ہے کہ وہ لوگ جو قانون سازی کا اختیار رکھتے ہیں وہ خود اپنے مفادات کے خلاف کیسے قانون بنا سکتے ہیں؟ لہٰذا جب بھی اس قسم کا سکینڈل مغرب یا مشرق میں منظر عام پر آتا ہے تو حکمران طبقہ عوام کے مشتعل جذبات کو ٹھنڈا کرنے کے لئے مزید “سخت قوانین” یا عدالتی کمیشن بناتا ہے لیکن ہمیشہ اس میں ایسےچور دروازے چھوڑ دیے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کے مفادات پر کوئی آنچ نہیں آتی۔ اس کے علاوہ جمہوریت حکمرانوں کو یہ اختیار بھی دیتی ہے کہ وہ نجکاری کے ذریعے ریاستی اور عوامی دولت پر قبضہ کرسکیں۔ یہ سب کچھ جمہوریت کی بدولت ممکن ہوتا ہے اور اس نظام کے متعلق یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ امیروں کی حکمرانی، امیروں کے ذریعے حکمرانی کا نظام ہے تاکہ مزید امیر ہوا جاسکے۔

صرف خلافت کا نظام ہی وہ واحد نظام حکمرانی ہے جس میں حکمران اور عوام یا جو منتخب ہوتے ہیں اور جو ووٹ ڈالتے ہیں، ان کے درمیان کوئی امتیاز نہیں ہوتا۔ خلیفہ، والی (گورنر) یا مجلس امت کے اراکین کے پاس قانون سازی کا اختیار نہیں ہوتا کیونکہ اسلام میں مقتدر عوام نہیں بلکہ صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہیں۔ لہٰذا سیاست دان اور حکمران ایسے قوانین نہیں بنا سکتے جو ان کے مفادات کو پورا کرنے کا باعث بن سکیں بلکہ وہ صرف اور صرف قرآن و سنت کو ہی نافذ کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی جانب سے ہے اور مجلس امت اسلام کے نفاذ کے حوالے سے حکمرانوں کا احتساب کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خلافت راشدہ کا عہد ہو یا اس کے بعد آنے والا خلافت کا دور، کوئی خلیفہ کبھی ایسا قانون جاری نہیں کر سکا جو حکمرانوں، ان کے ساتھیوں اور دوستوں کی دولت کو شرعی ٹیکسوں سے استثناء دیتا ہو بلکہ خلافت راشدہ کا دور تو اس بات کا شاہد ہے کہ حکمرانوں کی دولت پر ہمیشہ سخت نظر رکھی جاتی تھی کہ جب ایک والی (گورنر) کی دولت میں، اس کے عہدے سے اترنے کے بعد، اضافہ دیکھا جاتا تو اضافی دولت اس سے واپس لے کر بیت المال میں ڈال دی جاتی تھی۔

اے پاکستان کے لوگو! موجودہ جمہوری قوانین میں تبدیلی، ان کو سخت بنانا یا جمہوری عدالتی کمیشن جمہوری حکمرانوں کی کرپشن کا حل نہیں بلکہ یہ تو آپ کے غصے کو ٹھنڈا کرنے کے لئے محض زبانی جمع خرچ ہے۔ حل صرف جمہوریت کا خاتمہ اور نبوت کے طریقے پر خلافت کا قیام ہے جہاں حکمرانی حکمران کی خواہشات کے مطابق نہیں بلکہ قرآن و سنت کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اس طرح اسلام انسانوں کے اقتدار اعلیٰ کا خاتمہ کر دے گا جس کو استعمال کرتے ہوئے حکمران ایسے قوانین بناتے ہیں جن سے ان کے مفادات کا تحفظ ہو سکے۔ صرف خلافت کے قیام کے بعد ہی حکمرانوں اور عوام کے درمیان امتیازی سلوک اور حکمران اور طاقتور طبقات کو حاصل خصوصی مراعات کا خاتمہ ہوگا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں،

وَأَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَنْ يَفْتِنُوكَ عَنْ بَعْضِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ

“اور یہ کہ (آپ ﷺ) ان کے درمیان اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ (احکامات) کے مطابق فیصلہ کریں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں۔ اور ان سے محتاط رہیں کہ کہیں یہ اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ بعض (احکامات) کے بارے میں آپ ﷺ کو فتنے میں نہ ڈال دیں” (المائدہ:49)۔

اے افواج پاکستان کے افسران! کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ کس طرح آئس لینڈ، ایک قوم جس کی آبادی چار لاکھ سے بھی کم ہے، نے اپنے جمہوری حکمران کو استعفی دینے پر مجبور کر دیا اگرچہ جمہوریت پھر بھی باقی رہی کیونکہ آئس لینڈ کے لوگ دین حق پر یقین رکھنے والے نہیں ہیں۔ آج یہ واضح ہے کہ پانامہ لیکس کے ردعمل میں پاکستان میں رائے عامہ موجودہ حکمرانوں اور جمہوریت کے خلاف ہے اور ان کے خلاف نفرت اس قدر ہے کہ لوگ اس موضوع پر بات کرتے ہوئےاسلام اور خلافت راشدہ کے عہد کا ذکر کر رہے ہیں۔ تو اب آپ کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ اب بھی جمہوریت کو ختم نہ کرنے اور اسلام کو نافذ نہ کرنے کا آپ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سامنے کیا جواز پیش کریں گے؟ آپ پر لازم ہے کہ نبوت کے طریقے پر خلافت کے دوبارہ قیام کے لئے حزب التحریر کو فوراً نصرۃ فراہم کریں اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ظلم کے حکمرانی کا خاتمہ کر دیں اور وہ تبدیلی لے آئیں جس کی مسلمانوں کو ضرورت ہے اور جس کی وہ شدید چاہت رکھتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا،

ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا إِذَا شَاءَ أَنْ يَرْفَعَهَا ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ سَكَتَ

“پھر ظلم کی حکمرانی ہو گی اور اس وقت تک رہے گی جب تک اللہ چاہیں گے۔ پھر جب اللہ چاہیں گے اس کا خاتمہ کر دیں گے۔ پھر نبوت کے طریقے پر خلافت ہو گی”۔ اس کے بعد آپ ﷺ خاموش ہو گئے” (احمد)۔

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس