Home / Comments  / Views on News  / Nawaz visited Iran to facilitate US plan for Syria

Nawaz visited Iran to facilitate US plan for Syria

بسم الله الرحمن الرحيم

Views on News

Nawaz visited Iran to facilitate US plan for Syria

News:

Nawaz Sharif visited Iran from 11th May to 12th May 2014 after an interval of sixteen years. It was his first official visit of Iran after assuming Office of Prime minister of Pakistan last year. Nawaz Sharif said that Pakistan and Iran would work jointly for peace and security in the region. He termed Pakistan-Iran ties as special in nature because of their common traditions and history. Iran and Pakistan have signed eight memoranda of understanding/ agreements to greatly enhance their cooperation in various fields.

Comment:

This visit took place at a very crucial point when America wants all its agents to provide support to halt the blessed revolution in Syria. Ties had been weak for many years, as Iran came under increasingly restrictive international sanctions over its disputed nuclear program. When Iran was proclaimed as part of the axis of evil over the nuclear program, for many, many years, America allowed ties between Pakistan and Iran to weaken.

However, recently American took quick actions to break the deadlock over Iran’s nuclear issue. This sudden change of heart and Iran’s return to the international community was due to the revolution in Syria, of the last three years, which is in its character is dominated by Islamic sentiments and in harmony with the correct Islamic thought, such that the people express their thought and desire by calling “the Ummah demands the return of the Khilafah”.

America had not been able to deceive the people of Syria through its traditional agents in the region about moderate Islam and Democracy, as it succeeded in other areas. In order to save Bashar, US needed Iran’s help, until she finds his alternate. This required a direct and more open contact between US and Iran, as compared to their covert friendly relations, since the fall of Shah of Iran. The significance of this change of heart was very obvious when Obama, declared after the signing of the nuclear deal with Iran, that “The first step that we have taken today marks the most significant and tangible progress that we have made with Iran since I took office… today’s announcement is just a first step, it achieves a great deal.” (World News (NBC News) online, 23/11/2013).

Not surprising that once again Raheel-Nawaz regime follows America’s interests in foreign policy. Like the previous regimes of Musharaf-Aziz and Kayani-Zardari, the Raheel-Nawaz regime feels proud to move in order to secure American interests, even though it is at the cost of Islam and Muslims interests in foreign affairs. When America declared Iran to be a part of axis of evil, the regime kept the ties weak. But when Obama needed to mobilize Iran against the rise of the Khilafah in Syria, the Raheel-Nawaz regime has increased its ties with Iran as a loyal service to America. Yet again, the regime is content to co-operate in sin and aggression, not fearing the consequences in this life and the next.  Allah said,  ((وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ)) “And cooperate in righteousness and piety, but do not cooperate in sin and aggression. And fear Allah; indeed, Allah is severe in penalty.” [Surah Al-Ma’ida 5:2]

Written for the Central Media Office of Hizb ut-Tahrir by

Shahzad Shaikh

Deputy to the Spokesman of Hizb ut-Tahrir in Wilayah Pakistan

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

خبر اور تبصرہ

نواز شریف نے ایران کا دورہ شام کے مسئلے پر امریکی منصوبے کو کامیاب بنانےکے لیے کیا

خبر: نواز شریف  سولہ سال بعد 11 مئی 2014 کو ایران کے دو روزہ دورے پر گئے۔ پچھلے سال  وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ ان کا ایران کا پہلا سرکاری دورہ تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ایران خطے میں امن اور  سلامتی کے لیے مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے  مشترک روایات اور تاریخ کی بنا پر پاکستان ایران تعلقات کو منفرد قرار دیا۔ ایران اور پاکستان نے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں آپس کے تعاون کو بڑھانے کے لیے آٹھ معاہدوں پر دستخط بھی کیے۔

تبصرہ: یہ دورہ اس نازک وقت پر کیا گیا ہے جب امریکہ اپنے تمام ایجنٹ حکمرانوں سے شام میں جاری مقدس انقلاب کو روکنے کے لیے مدد و حمائت کا طلبگار ہے۔  پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات پچھلے کئی سالوں سے  کمزور چلے آرہے تھے جب سے ایران پر اس کے ایٹمی پروگرام کی بنا پر سخت سے سخت پابندیاں لگنی شروع ہوئیں۔ جب ایران کو  اس کے ایٹمی پروگرام کی بنا پر کئی سالوں تک بدی کے طاقت کا محور قرار دیا گیا تو اس دوران امریکہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کو کمزور رکھنے کی اجازت دی۔

حالیہ عرصے میں ایران کے ایٹمی مسئلے پر پیدا شدہ تعطل کو دور کرنے کے لیے امریکہ نے تیزی سے اقدامات اٹھائے۔ امریکہ کی جانب سے ایران کے لیے اس اچانک تبدیلی  اور بین الاقوامی برادی میں اس کی فوری واپسی کی وجہ پچھلے تین سالوں سے شام میں جاری انقلاب بنا ۔ اس انقلاب کا عمومی مزاج اسلامی ہے اور یہ صحیح اسلامی تصورات پر کھڑا ہے ، یہی وجہ ہے کہ شام کے مسلمان اپنے افکار اور احساسات کا اظہار یہ کہہ کر کرتے ہیں کہ “امت نئی خلافت کا قیام چاہتی ہے”۔

اب تک امریکہ شام کے مسلمانوں کو خطے میں موجود اپنے روایتی ایجنٹوں اور ان کے روایتی نعروں یعنی معتدل اسلام اور جمہوریت کے ذریعے دھوکہ نہیں دے سکا جیسا کہ وہ عرب میں پھوٹنے والی تبدیلی کی لہر کے دوران دوسرے علاقوں میں مسلمانوں کو دھوکہ دینے میں کامیاب رہا۔ بشار کو بچانے کے لیے امریکہ کو ایران کی مدد کی اس وقت تک ضرورت ہے جب تک وہ اس کا کوئی متبادل تلاش نہیں کرلیتا۔ اس مقصد کے حصول کے لیے  شاہِ ایران کے بعد سے ایران کے ساتھ اس کے دوستانہ  تعلقات کی نسبت اب امریکہ کو ایران کے ساتھ براہ راست اور زیادہ کھلے تعلقات کی ضرورت  تھی۔ تعلقات میں  یہ تبدیلی نہایت اہم اور  اس قدر واضح تھی  کہ  ایران کے ساتھ ایٹمی مسئلہ پر ہونے والے معاہدے پر دستخطوں کے بعد اوبامہ نے یہ اعلان کیا کہ “میرے کرسی صدارت پر بیٹھے کے بعد سے اب تک کے اقدامات میں آج ہم نے جو پہلا قدم اٹھایا ہے وہ نہایت اہم اور قابل ذکر پیش رفت ہے۔۔۔۔آج کا اعلان محض پہلا قدم ہے۔ اس کے ذریعے اہم مقصد حاصل ہوا ہے” (ورلڈ نیوز(این۔بی۔سی) آن لائن 23نومبر 2013)۔

یہ بات کوئی باعث حیرت نہیں کہ ایک بار پھر  راحیل-نواز حکومت خطے میں امریکی مفادات کے مطابق اپنی خارجہ پالیسی چلا رہی ہے۔ مشرف-عزیز اور کیانی-زرداری کی حکومتوں کی طرح  راحیل-نواز حکومت بھی امریکی مفادات کےحصول کو یقینی بنانے میں فخر محسوس کرتی ہے چاہے اس کے لیے خارجہ پالیسی کے میدان میں مسلمانوں اور اسلام کے مفادات کو قربان ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ جب امریکہ نے ایران کو بدی کا محور قرار دیا تھا تو ہمارے حکمرانوں نے ایران کے ساتھ تعلقات کو کمزور رکھا۔ لیکن جب شام میں خلافت کے قیام کو روکنے کے لیے اوبامہ کو ایران کے ضرورت پڑی تو راحیل-نواز حکومت نے امریکہ کی خدمت بجا لاتے ہوئے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک بار پھر مضبوط کرنا شروع کردیا۔  ایک بار پھر حکومت  مسلمانوں کے خلاف جارحیت اورگناہ کے عمل میں شرکت پر راضی ہے اور دنیا اور آخرت میں اس کے نتائج سےمکمل لاپرواہ ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں،  وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ “نیکی اور پرہیزگاری  میں ایک دوسرے کی مدد کرتے رہو اور گناہ اور ظلم و زیادتی میں مدد نہ کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ سخت سزا دینے والا ہے” (المائدہ: 2)

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لیے لکھا گیا

شہزاد شیخ

ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان