APC was Conducted to Ensure the Continuation of American Occupation of Afghanistan and to Declare American War as Our War
بسم الله الرحمن الرحيم
News & Comment
APC was Conducted to Ensure the Continuation of American Occupation of Afghanistan and to Declare American War as Our War
Written by : Shahzad Sheikh
(Deputy Spokesman of Hizb ut Tahrir in Pakistan)
17th September 2013
News:
On 9th September 2013, the Government of Pakistan conducted an All Parties Conference (APC) in Islamabad. It not only had political parties in attendance, it was also attended by the senior most leadership of the armed forces, the army chief, Ashfaq Pervaiz Kayani, and the intelligence chief, Zahir ul-Islam. The stated purpose of this conference was to arrive at a consensus over how Pakistan should be steered out of this war against terrorism. The conference decided that for the sake of peace in the country, the government should start dialogue with the tribal people, instead of continuing military operations.
Comment:
As the year 2014 is approaching fast, America is moving quickly to secure a long lasting deal with the Taliban for the continuation of its occupation of Afghanistan, in the guise of a limited withdrawal. In order to do this, America allowed the Taliban to open their office in Qatar and instructed traitors in the political and military leadership of Pakistan to release Taliban prisoners. The purpose of the September 9th APC was to achieve this American objective. In this conference, the government was urged to initiate a dialogue process with the Tribal people. At the same time, it declared this American war as our war by stating that “we shall ourselves determine the means and mode of fighting this war.” So if the Taliban does not agree with the conditions of the American withdrawal from Afghanistan, Pakistan can quickly change from the “carrot” to the “stick”.
It is regrettable that those parties, who day and night ask for withdrawing Pakistan from this American war, also signed this document. They have endorsed the argument employed by the traitors in the political and military leadership that this American withdrawal is a success of Pakistan. However, US President Obama and numerous other American officials have confirmed that even after 2014 American troops will remain in Afghanistan in thousands, not dozens. In order to station these American troops permanently, America wants to establish nine bases in Afghanistan. America has also made clear on numerous occasions that it is a prerequisite for the success of the negotiations that the American-made Afghan democratic constitution must be accepted first. On top of that Obama and Karzai have already signed a strategic agreement on 2nd May 2012, which allows wider American presence in Afghanistan after 2014.
How is this success for Pakistan? A country which is spending more of its “Black Budget” for espionage and monitoring of Pakistan’s nuclear assets, than for spying upon its declared enemies, Iran and North Korea, will now be given a secure presence on Pakistan’s door step, Afghanistan. Moreover, Pakistan’s arch enemy India will continue to use this American presence in Afghanistan against Pakistan. Indeed the Hindu State has a string of bases under the guise of consulates all along the Af-Pak border, to enable it to create mischief. So, how is the permanent presence of thousands of American forces on our door step a success for Pakistan?
It has been proved that democracy and dictatorship both serve and secure the American interests and whoever participates in either will never dare to put aside American demands and instructions. Only the establishment of Khilafah in Pakistan will end the American Raj in this region. A Khilafah which will close American embassy, consulates, bases, NATO supply line and expel its diplomats and military personnel. And if even after this America tries to remain in this region then Khilafah will wage Jihad against it with the combined force of its armed forces and sincere Mujahideen.
بسم الله الرحمن الرحيم
کُل جماعتی کانفرنس افغانستان میں امریکی قبضے کو جاری رکھنے اور امریکی جنگ کو ہماری جنگ قرار دینے کے لیے منعقد کی گئی
تحریر: شہزاد شیخ
(پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان)
تاریخ:17ستمبر2013
خبر:
9 ستمبر 2013 کو حکومت پاکستان نے اسلام آباد میں کل جماعتی کانفرنس منعقد کی۔ اس کانفرنس میں صرف سیاسی جماعتوں ہی نے شرکت نہیں کی بلکہ افواج پاکستان کی سینئر ترین قیادت، آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور ڈائریکٹر جنرل آئی۔ایس۔آئی ظہیر الاسلام نے بھی شرکت کی۔ اس کانفرنس کا مقصد پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ سے باہر نکالنے کے لیے کسی مشترکہ لائحہ عمل پر متفق ہونا تھا ۔ کانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں امن کی خاطر حکومت قبائلی عوام کے ساتھ فوجی آپریشنز کی جگہ مذاکرات کا سلسلہ شروع کرے۔
تبصرہ:
جیسے جیسے 2014 قریب تر آتا جارہا ہے ویسے ویسے امریکہ افغانستان سے انخلاء کے نام پر اپنے قبضے کو مستقل رکھنے کے لیے طالبان کے ساتھ کسی دیر پا معاہدے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں تیزی لاتا جارہا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے امریکہ نے طالبان کو قطر میں اپنا دفتر قائم کرنے کی اجازت دی اور پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو حکم دیا کہ وہ طالبان قیدیوں کو رہا کریں۔ 9 ستمبر کو ہونے والی کل جماعتی کانفرنس بھی اسی امریکی ہدف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے منعقد کی گئی۔اس کانفرنس میں حکومت کو یہ کہا گیا کہ وہ قبائلی لوگوں کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی اس کانفرنس نے اس امریکی جنگ کو یہ کہہ کر اپنا قرار دے دیا کہ “دہشگردی کےخلاف جنگ کےطریقہ کاراوروسائل کافیصلہ خودکرینگے”۔ تو اب اگر طالبان امریکی شرائط کے مطابق افغانستان سے محدود انخلاء کے منصوبے کو قبول نہیں کریں گے تو پاکستان فوری طور پر طالبان کے خلاف “ڈنڈا ” اٹھا سکتے ہیں۔
یہ بات انتہائی قابل افسوس ہے کہ وہ جماعتیں جو دن رات اس امریکی جنگ سے پاکستان کو نکالنے کا مطالبہ کرتی رہتی ہیں انھوں نے بھی اس کانفرنس کے اعلامیہ پر دستخط کردیے۔ انھوں نے سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی جانب سے اختیار کیے جانے والے اس موقف کی بھی تائید کردی ہے کہ یہ انخلاء پاکستان کی کامیابی ہے۔ حقیقت یہ ہے امریکی صدر اوبامہ سمیت کئی امریکی عہدیدار اس بات کا اظہار ایک سے زائد بار کرچکے ہیں کہ 2014 کے بعد بھی افغانستان میں امریکی افواج درجنوں کی تعداد میں نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں موجود رہیں گی ۔ ان ہزاروں امریکی افواج کے مستقل قیام کے لیے امریکہ افغانستان میں 9 فوجی اڈے قائم کرنا چاہتا ہے۔ امریکہ یہ بات بھی کئی موقعوں پر واضع کرچکا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے یہ ضروری ہے کہ امریکہ کی نگرانی میں بنائے گئے افغانستان کے آئین کو لازماً قبول کیا جائے۔ ان تمام باتوں سے بڑھ کر اوبامہ اورکرزئی 2مئی2012 کو ایک سٹریٹیجک معاہدے پر دستخط کرچکے ہیں جس کے تحت 2014 کے بعد بھی امریکہ کو افغانستان میں سیکیورٹی کے امور کے علاوہ بھی کام کرنے کی اجازت ہو گی۔
یہ صورتحال کس طرح پاکستان کی کامیابی ہوسکتی ہے؟ وہ ملک جو اپنے “کالے بجٹ” کا بڑا حصہ اپنے اعلانیہ دشمنوں ایران اور شمالی کوریا کے خلاف خرچ نہیں کررہا بلکہ پاکستان اور اس کے ایٹمی اثاثوں کی جاسوسی پر خرچ کررہا ہے ،اسے پاکستان کی دہلیز،افغانستان میں مستقل قیام کی اجازت دے دی جائے گی۔ اس کے علاوہ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت افغانستان میں امریکی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے خلاف سازشوں کے سلسلے کوجاری رکھ سکے گا۔ یقیناً ہندو ریاست نے پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے کے لیے افغان سرحد کے ساتھ قونصلیٹس کے پردے میں سینکڑوں اڈے قائم کررکھے ہیں ۔ تو پھر کس طرح پاکستان کی دہلیز پر ہزاروں امریکی افواج کی موجودگی پاکستان کی کامیابی ہوسکتی ہے؟
یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ آمریت اور جمہوریت دونوں ہی امریکی مفادات کا تحفظ کرتی ہیں اور جو بھی جماعتیں ان دونوں میں سے کسی میں بھی شرکت کرتی ہیں کبھی بھی امریکی مطالبات اور احکامات سے روگردانی کرنے کی جراءت نہیں کرسکتیں۔ پاکستان میں صرف خلافت کا قیام ہی خطے سے امریکی راج کا خاتمہ کرسکتا ہے۔ خلافت امریکی سفارت خانہ، قونصلیٹس، اڈوں اور نیٹو سپلائی لائن کو بند اور اس کے سفارتی و فوجی اہلکاروں کو ملک بدر کردے گی۔ اور اگر اس کے بعد بھی امریکہ نے اس خطے میں رہنے کی کوشش کی تو خلافت افواج اور مخلص مجاہدین کی مشترکہ طاقت کے ساتھ اس کے خلاف جہاد کا اعلان کردے گی۔